مفتاح اسماعیل کو اپنی ہی حکومت پر تنقید مہنگی پڑ گئی، خواجہ آصف کا شدید ردِعمل آگیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک اس وقت مفتاح اسماعیل کی معاشی عدم استحکام پر نکتہ چینی کا متحمل نہیں ہوسکتا، مفتاح اسماعیل کو چاہیئے حکومت پر نکتہ چینی کیلئے جماعت کو اعتماد میں لیں۔

مفتاح کو وزارت سے ہٹانے کا گلہ تو ہوسکتا ہے لیکن پارٹی کوٹارگٹ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کو اپنے پیغام میں کہا کہ محترم برادرم مفتاح اسماعیل جب سے وزارت سے سبکدوش ھوئے ھیں ان کا پاکستان کے معاشی حالات پہ تبصرے سننے کو ملتے ھیں۔وہ مسلم لیگ ن کا حصہ ھیں جماعت ان کے علم سے براہ راست استفادہ کر سکتی ھے۔ ان کی قابلیت مسلمہ ھے۔ لیکن ملک کا معاشی عدم استحکام اسوقت ان کے میڈیا پہ نکتہ چینی کا متحمل نہیں ھو سکتا۔ان کی نکتہ چینی حکومت کیلۓ مفید بھی ھوسکتی ھے اگر وہ بھی جماعت کو اعتماد میں لیں اور اچھے وقت اور رفاقت کو یاد رکھیں۔ جماعت نے ان کو دو دفعہ وزارت خزانہ سے نوازا۔ان کا وزارت سے ھٹایا جانا کا گلہ تو ھوسکتا ھے مگر پارٹی کوٹارگٹ کرنے کا جواز نہیں ھوسکتا۔ سیاست میں موسم بدلتے رہتے ھیں اور باوقار سیاسی ورکر سردی وگرمی دونوں کو برداشت کرتے ھیں اور سرخرو ھوتے ھیں ۔ وفاداری جب مشروط ھو تو وہ کاروبارھوتی ھے۔ انہوں نے کہا کہ معذرت خواہ ھوں سوشل میڈیا کا سہارا مجبوراً لیا کیونکہ نکتہ چینی کا سلسلہ سارا میڈیا کی زینت ھے۔

یاد رہے نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز 30 مئی کو سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا بانڈ ڈسکاؤنٹ پر ٹریڈ ہو رہا ہے پاکستان کے پاس آئی ایم ایف معاہدے کے علاوہ راستہ نہیں ہے جون میں آئی ایم ایف معاہدہ ختم ہو جائے گا تو ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی حکمت عملی بالکل فیل ہو گئی ہے 8 ماہ میں ایک چلتے ہوئے پروگرام کو ریویو نہیں کر سکے، 6 ماہ سے وزارت خزانہ صرف باتیں کر رہی ہے آئی ایم ایف معاہدہ نہیں کیا گیا معاہدہ کر لیتے جو اب تک نہیں کیا گیا آئی ایم ایف کی شرائط پرعمل کیا لیکن معاہدہ نہیں کرسکے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بغیر ڈیفالٹ سے بچنا مشکل ہے جون میں آئی ایم ایف معاہدہ نہیں ہوتا تو پھراے ڈی بی کاقرض بھی محدود ہو جائے گا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونا ضروری ہے چین سے فنڈز لینا ضروری ہیں دوست ممالک سے بات کرناہوگی اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں جہاں ہم پھنس گئے ہیں کسی ایک پارٹی کو قصوروار نہیں ٹھہرا رہا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں