عمران خان نے قوم میں باغیانہ سوچ پیدا کرنے کے لیے 2014 سے محنت کی، رانا ثنااللہ نے بڑا دعویٰ کر دیا

اسلام آباد ( آئی این پی ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں وہ چارج شیٹ بھی پیش کررہے ہیں، عمران خان کے ایکشن اور جس طرح دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے ہیں اسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریاست کے خلاف مسلح بغاوت ہے،عمران خان نے قوم میں باغیانہ سوچ پیدا کرنے کے 2014سے محنت کی، جس کا نتیجہ 9مئی کو سامنے نظر آیا ہے،پہلے سے طے تھا کہ احتجاج کور کمانڈرز کے گھروں کے باہر، کنٹونمنٹ ایریاز میں ہوگا، باقاعدہ لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں،

لوگ بتارہے ہیں،اندیشہ ہیکہ یہ لوگ اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتے ہیں، ان کو بار بار گرفتار کرنے کی وجہ دوبارہ حملوں کا خدشہ ہے، جو لوگ جلاو گھیراو کا حصہ نہیں تھے انہیں موقع ملنا چاہیے۔ جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایکشن اور جس طرح دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے ہیں اسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریاست کے خلاف مسلح بغاوت ہے، جب جھتے آرمی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو یہ حملے کے مترادف ہے۔انھوں نے کہا کہ عمران خان نے قوم میں باغیانہ سوچ پیدا کرنے کے 2014سے محنت کی، جس کا نتیجہ 9مئی کو سامنے نظر آیا ہے ، انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق 7 مقدمات دائر ہیں، جن میں سے 3 پنجاب، 4 خیبر پختونخوا میں ہیں، اس میں تو یہ چیز بڑی وضاحت کے ساتھ ہے اور ثبوت موجود ہیں۔رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ ان ذہنوں میں بغاوت اور نفرت عمران خان نے بڑی محنت سے انجیکٹ کی، تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے سے طے تھا کہ احتجاج کور کمانڈرز کے گھروں کے باہر، کنٹونمنٹ ایریاز میں ہوگا، باقاعدہ لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں، لوگ بتارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن میں لوگ بتارہے ہیں کہ کیسے پٹرول بم بنانا سکھایا گیا، 50، 50 کے جتھے کو یہ خود ملتا رہا اور انہی ابھارتا رہا۔ جلسے میں لیڈر تقریر کرتا ہے تو اس کی موٹیویشن کا ایک لیول ہوتا ہے، جب لیڈر 50 لوگوں کو ملتا ہے تو اس کی موٹیویشن برین واشنگ والی بات ہوتی ہے۔ منظم سازش اور منصوبے سے اس نے لوگوں کی برین واشنگ کی ہے، جو لوگ زیر تفتیش ہیں وہ بتارہے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں وہ چارج شیٹ بھی پیش کررہے ہیں، منحرف افراد سے چارج شیٹ کا تو کسی نے نہیں کہا ہوگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اندیشہ ہیکہ یہ لوگ اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتے ہیں، ان کو بار بار گرفتار کرنے کی وجہ دوبارہ حملوں کا خدشہ ہے، جو لوگ جلاو گھیراو کا حصہ نہیں تھے انہیں موقع ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اس طرح پلان کیا گیا تھا کہ اس دن آرمی چیف کی تقرری ہونی تھی، ان کی تقرری رکوانے کی پوری پلاننگ تھی، ان واقعات کی انکوائری ہوئی تو یہ معاملہ بھی سامنے آجائے گا۔انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی جانب سے موجودہ آرمی چیف کی تقرری می رکاوٹ پیدا کرنے کے معاملے پر بات کرنے سے قاصر ہو ں ، جب تک انکوئری نہیں ہوتی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے ،، وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں کہا تھا کہ کی جنرل باجوہ ریٹائرمنٹ لینا نہیں چاہتے ہیں ، اور یہ بھی سچ ہے کہ موجودہ آرمی چیف کے خلاف سازش کرنے والا اصل مہرہ عمران خان ہی ہے ۔ انھو ں نے کہا کہ اس معاملے میں تحقیقات کرنا ادارے کا کام ہے اور ادارے کے اندر اپنا احتساب کا نظام موجود ہے ،انکا اپنا ڈسپلن ہے اسکے مطابق وہ کام کرتے ہیں ۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس وقت معاملہ سنبھالا نہ جاتا تو بغاوت کی صورتحال پیدا ہوسکتی تھی، یہ بات سچ ہے اس وقت یہ کوشش کی گئی اور اس کے پیچھے عمران خان تھے۔ اس کے پیچھے اور بھی لوگ ہوں گے،اس کے شواہد موجود ہیں، ان کی تقاریر اور ٹوئٹس موجود ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس، ان کے داماد، ان کی ساس، آڈیو لیکس کا حصہ تھے، آڈیو لیکس ان کی ذات کے حوالے سے ہے تو ان سے کیسے مشورہ کیا جاسکتا ہیانہوں نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کمیشن بنانے سے پہلے حکومت چیف جسٹس سے مشورہ کرے۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جوڈیشنل کمیشن کی انکوائری روکے جانے سے ہم سرخرو ہوئے،حکومت پر دباو تھا کہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کی انکوائری کرائے۔ان کا کہنا تھا کہ آڈیو اور ویڈیو لیکس میں عدلیہ کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا تھا، کہا جارہا تھا کہ ہمارے معزز ججز کی توہین ہورہی ہے، اس پر کمیشن بنائیں۔رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ یہ پریشر بار کی طرف سے بھی تھا اور سول سوسائٹی کی طرف سے بھی تھا، حکومت کے پاس یہی راستہ تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں کمیشن بنائے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی ذمیداری تھی کہ انکوائری کرے اور آڈیو لیکس کا جائزہ لے، الزامات درست ہیں تو کارروائی ہونی چاہیے، غلط ہیں تو معزز ججز کو سرخرو کیاجانا چاہیے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ججز چاہتے ہیں کہ یہ ابہام اسی طرح چلتا رہے تو ٹھیک ہے، اس ابہام کو چلائے رکھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں