شکریہ چیف صاحب! آپ نے پاکستان بچا لیا، سازش ناکام بنا دی، حفیظ اللہ خان نیازی کا موجودہ صورتحال پر تجزیہ

لاہور ( پی این آئی ) سب “باجوہ پلان” کے تحت ہو رہا تھا، عمران خان کی رُخصتی کے ساتھ ہی نئی نویلی اتحادی حکومت کو بھی گھر بھجوانے کا پروگرام تیار تھا ؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے اپنے بلاگ میں اہم انکشافات کر دیئے۔

حفیظ اللہ نیازی نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ شکریہ چیف صاحب! آپ نے پاکستان بچا لیا، سازش ناکام بنا دی۔حضرت انسان زمین پر اپنی اسکیم کاجال بچھانے میں تندہی سے مستعد جبکہ اللّٰہ تعالیٰ عرش پر اسی انسان کیلئے اپنی تدبیرکر تا ہے ۔جنرل عاصم منیر کا فقط قصور اتنا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت سینئر ترین تھے، اَن گنت قوتیں اُنکی تعیناتی رکوانے میں جت گئیں۔ واقعات کا ایک تسلسل ، اہتمام ملحوظ خاطر رکھا گیا کہ27 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں تاکہ دوڑ سے باہر رہیں۔ 27 نومبرریٹائرمنٹ کے پیچھے بھی ایک کہانی اور سازش کار فرما یہاں اُسکی تفصیل غیر ضروری ہے۔عمران خان کی اقتدار سے علیٰٰحدگی اور نئی حکومت کے قیام کے پیچھے بھی میجک تاریخ 29 نومبر 2022 کا عمل دخل تھا۔ چشم تصور میں جنرل باجوہ نے عمران خان کی رُخصتی کے ساتھ ہی نئی نویلی اتحادی حکومت کو بھی گھر بھجوانے کا پروگرام بنا رکھاتھا۔ زبان زدِ عام کہ، 29 مئی 2022کو شہباز شریف کی الوداعی تقریر تیار تھی ۔ سب کچھ نواز شریف صاحب کی زیر نگرانی لندن میں طے ہو گیا۔ اللّٰہ تعالیٰ کی تدبیرنے جنرل باجوہ کی تدبیر پر غالب رہنا تھا۔مہینوں پہلے اپنے جیوٹی وی پروگرام میں کہا،’’جنرل باجوہ پلان کیمطابق عمران خان کی اقتدار سے علیٰحدگی طے،تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اورنئی اتحادی حکومت وجود میں آئے گی‘‘۔جنرل باجوہ کی دوعملی نے مجبور رکھا کہ جب تک عمران خان کا خاتمہ بالخیر نہ ہو جائے، اُس پر یہ تاثر قائم رہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔

چنانچہ چوہدری پرویز الٰہی اور کئی دیگر سیاستدانوں ، عدالتوں کو عمران خان کا گرویدہ بنائے رکھا ۔ دوسری طرف ادارے کے اندر بھی پہلی دفعہ خطرناک کھیل کھیلا گیا۔ جنرل فیض حمید کے ذریعے ادارے کی مخصوص سپورٹ عمران خان کو جاری رکھی گئی۔ جنرل باجوہ کا فلسفہ، عمران خان متذبذب اور توانارہیں تاکہ عمران خان کا دباؤ استعمال کر کے اتحادی حکومت کو گھر بھیجا جا سکے ،برخاست بھی نہ ہوں تاکہ توسیع مدت ملازمت میں آسانی رہے۔آنے والے دنوں میں وطن پر ٹوٹنے والی قیامت وجود میں آ چکی تھی۔ عمران خان نے اپنے خطرناک ہونے کا عندیہ دیا تھا، وہ خطرناک بننے کو تھا۔ جنرل باجوہ نے عمران خان کو UNDERESTIMATE کیا۔ اُس کی دو صلاحیتیں، ابلاغ عامہ کے استعمال پر غیر معمولی قدرت اور لڑنا مرنا، جارحانہ اندازِ سیاست میں مہارت اُس کی سیاست کو چار چاند لگانے کیلئے کافی تھا۔9 مئی کا اندوہناک واقعہ بظاہر ایک شر ،خیر دے گیا۔ ریاست پر حملے نے پلک جھپکتے جنرل عاصم منیر کی کایا پلٹ دی۔ اللّٰہ تعالیٰ کی غیبی مدد چیف صاحب کو دوبارہ حاصل ہو گئی، ایک واقعہ نے مضبوط بنا دیا۔ قوم کی اکثریت چیف کے پیچھے کھڑی ہو گئی۔ عمران خان کا تخریبی بیانیہ دُبک گیا۔8 مئی تک عمران خان کا عفریت ناقابل تسخیر بن چُکا تھا، سارا کریڈٹ جنرل باجوہ کو دینا ہوگا۔ 9\10 مئی کو جب ریاست پر حملہ ہوا تو یوں لگا کہ مملکت ڈھیر ہو چکی ہے۔ واقعہ کو محض 15دن نہیں ہوئے،شدید ردعمل سے عمران خان کی پارٹی زمیں بوس، تتر بتر ہو چکی ہے۔ سیاست غیر یقینی صورتحال سے دوچار، اپنے انجام کو پہنچنے کو ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں