اسلام آباد(آئی این پی) اسلام ہائی کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اسد عمر رہائی کے بعد اڈیالہ جیل کے مرکزی گیٹ سے باہر آئے اور پرائیوٹ گاڑی میں بیٹھ کر گیٹ ون کے راستے خاموشی سے روانہ ہوگئے جبکہ صحافی و میڈیا گیٹ فائیو اور گیٹ تھری پر انتظار کرتے رہ گئے۔اسد عمر کی رہائی کے موقع پر جیل کے باہر راولپنڈی پولیس پہلے کی طرح موجود نہ تھی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے،جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ بابر اعوان نے جواب دیا پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے 2 ٹوئٹس ہیں وہ تو فورا ڈیلیٹ کروائیں ، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے ،لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں ۔ اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم ۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی۔ ہم چاہتے ہمیں 2 دن دے دیں تاکہ رہائی ہو تو ہم متعلقہ عدالت میں سرینڈر کر دیں۔جو کریمنل کیسز درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا ۔ اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔بعد ازاں عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جن 2 کیسز میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں ۔عدالت نے ہدایت کی کہ اسد عمر بیان حلفی جمع کروائیں ۔ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سمجھیں سیاسی کیریئر پھر بھول جائیں ۔ 2 ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں ۔ عدالت کی ہدایت پر وکیل بابر اعوان نے ٹوئٹس ڈیلیٹ کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔ واضح رہے کہ اسد عمر نے دونوں ٹوئٹس 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد کی تھیں۔ ایک ٹوئٹ میں اسد عمر عوام کو باہر نکلنے کی ترغیب دے رہے ہیں جب کہ دوسری میں انہوں نے لکھا کہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں