اسلام آباد ( پی این آئی) سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین سیاسی میدان میں بھرپور طریقے سے متحرک ہو چکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جہانگیر ترین نے لاہور میں اپنا سیاسی دفتر بھی قائم کر لیا ہے۔جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ایک ہفتے میں جہانگیر ترین سے 20 سے زائد شخصیات کی ملاقات ہوئی۔
تحریک انصاف میں فارورڈ بلاک بنانے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔دوسری جانب سینئر صحافی ہارون الرشید نے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیر ترین وزیراعظم بننے کے امیدوار ہیں۔انہوں نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین اب میدان میں اتر چکے ہیں۔جہانگیر ترین رازداری سے کام کرتے ہیں۔وہ جو کچھ کر رہے ہوتے ہیں پتہ نہیں چلنے دیتے۔ وہ رازداری سے اپنے معاملات چلانا جانتے ہیں۔جب ان کی عمران خان سے دوریاں پیدا ہوئیں تو میں نے پوچھا کہ آخر کیا ہوا جس پر جہانگیر ترین نے کہا میں نہیں سمجھ سکا۔جہانگیر ترین تب اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے تھے اور رازداری رکھنا جانتے ہیں۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین نے بہت ترقی کی، حکومتوں میں مشیر بھی رہے۔جہانگیر ترین وزیراعظم بننے کا خواب دیکھتے ہیں۔ اگر شہباز شریف، نوازشریف اور بلاول بھٹو وزیراعظم کے امیدوار ہیں تو ایک امیدوار جہانگیر ترین ہیں۔اگر نوازشریف کی تاحیات نااہلی ختم ہوتی ہے تو جہانگیر ترین کو بھی فائدہ ہو گا۔جہانگیر ترین سے 20 اراکین اسمبلی کی بھی ملاقات ہوئی ہے۔انہوں نے لاہور میں دفتر بھی کھول لیا جس کا مطلب ہے کہ نئی سیاسی جماعت بن سکتی ہے۔
کیونکہ شریف برادران اور بلاول بھٹو کو لوگ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین وزیراعظم بھی ہو سکتے ہیں اور وزیراعلیٰ بھی ہو سکتے ہیں۔خیال رہے کہ چند دن قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین نے کہا تھا کہ ایک بڑے مقصد کے لئے جہاز لے کر نکلا تھا ، کوشش تھی کہ نیا پاکستان بنے جہاں غریب کی آواز سنی جائے ، آنے والی نسلوں کا مستقبل بہتر ہو لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ عمران خان سے سیاسی وابستگی اوردوستی تھی جو دو سال پہلے ختم ہو چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں