آڈیو لیکس کمیشن نے کام شروع کردیا، کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

اسلام آباد(پی این آئی)آڈیو لیکس پر قائم جوڈیشل انکوائری کمیشن نے لیک شدہ آڈیو کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ، ملوث تمام افراد کے کوائف طلب کرتے ہوئے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس کمیشن کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی صدارت میں منعقد ہوا۔جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل پاکستان سے تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ طلب کرلیے،

آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام، پتے اور رابطہ نمبرز بھی طلب کرلیے گئے۔ کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کروانے کی ہدایت کی۔اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمشین کے نوٹی فکیشن کے ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے، جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کرلیا۔ اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اور سم بھی کمیشن کارروائی کے لیے طلب کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں، جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پر بھاری بوجھ ہے تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا، چاہتے ہیں کہ کمیشن جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کمیشن میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیاَ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کمیشن، انکوائری کمیشن ایکٹ 2016ء کے تحت تشکیل دیا گیا۔اجلاس کے دوران آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا۔ کمیشن نے کہا کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے، کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہور بھی جاسکتا ہے۔کمیشن کے سربراہ نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کے لیے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔دریں اثنا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کر دیا اور کہا کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں