لاہور ( پی این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ 80 فیصد امکانات ہیں منگل کو پھر گرفتار کر لیا جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو تہائی اکثریت سے الیکشن جیتیں گے، مجھے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے مجھے اہلیہ کی کرپشن کے کوئی ثبوت دکھائے اور نہ ہی میں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الجزیرہ ، امریکی میڈیا سی این این کو انٹرویو میں کیا۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ہماری پوری قیادت جیل میں ہے اور اس بات کے 80 فیصد امکانات ہیں کہ منگل کو جب میں اسلام آباد جاؤں گا تو مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض کٹھ پتلی ہیں، پولیس نے ہمارے 7500 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے، میں اپنے کارکنوں کو ایک مرتبہ پھر پر امن رہنے کی ہدایت کرتا ہوں۔
میری پارٹی کی پوری اعلیٰ قیادت گرفتار ہے، مجھ پر تقریباً 150 مقدمات ہیں، اس لیے مجھے کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے لیکن بات یہ ہے کہ آپ کسی ایسے خیال کو گرفتار نہیں کر سکتے جس کا وقت آ گیا ہے۔عرب میڈیا الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے آرمی چیف کے خلاف کوئی کام نہیں کیا لیکن ان کے پاس میرے خلاف کچھ ہے جس کا میں نہیں جانتا۔ ادھر سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان لوگوں کو دہشت گردی کی ترغیب دے رہے ہیں، یہ اقتدار کی لالچ میں پاکستان پر کمپرومائز کرنے کو تیار ہیں۔محکمہ آرکائیوکمپلیس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری آج سے آزاد کشمیر کے 3 روزہ دورے پر جا رہے ہیں۔
عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر کاز کو نقصان ہوا، سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے مگر دشمنی نہیں ہوسکتی، ہمارے سیاسی نظریے الگ ہو سکتے ہیں لیکن ہم دشمن نہیں، عمران خان چیزوں کو بند گلی تک لے کر گئے ہیں، ان کو جہاز بھر کے اراکین دیے گئے تھے، آپ کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان تنہائی کا شکار ہوا، وہ ملک کے واحد وزیرِ اعظم تھے جنہیں آئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔صوبائی وزیرنے کہا کہ آپ کھڑے ہونے کے قابل نہیں تھے اس لیے آپ خود گرے ہو، کسی کی گرفتاری پر خوشی نہیں، آپ توڑ پھوڑ کرو گے تو کارروائی ہو گی، چاہے آپ کو کتنی گڈ ٹو سی یو کی سپورٹ ہو آپ کو جیل جانا ہو گا، ایک ہی راستہ ہے کہ آپ ٹی وی پر آ کر اپنی تمام غلطیاں مانو، کبھی امریکا، کبھی سابق آرمی چیف پر الزام لگا رہے ہیں، یہ تضاد نہیں بلکہ منافقت ہے۔وزیرِ اطلاعات سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سیاسی سوچ رکھتی ہے، عمران خان نے حاضر سروسز افسرز کے خلاف بھی مہم چلائی، آج تک قوم کو یہ نہیں بتا سکتے کہ آپ کے بچے کتنے ہے۔
ریاست چلانے کی آپ میں کوئی اہلیت ہی نہیں ہے، عمران خان کے کہنے پر بسیں جلوائی گئیں، آرمی تنصیبات پر حملے کروائے گئے، اب تو عمران خان اور تحریک طالبان میں کوئی فرق نہیں ہے، ان کے اعمال دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں کھل رہی ہیں، کچھ بھی ہو جائے جتنے خطرناک کیسز ہیں جیل جانا پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں