لاہور(آئی این پی) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو میری گرفتاری کے بعد سے ملک میں پرتشدد مظاہروں کے بعد سے فوج کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ ملٹری کورٹ نہیں ہوسکتی، کون سی ملٹری تنصیبات پر حملہ ہوا مجھے پتہ نہیں، کورکمانڈرہاس پر حملے کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے، میں پارلیمنٹ جانے کو تیار نہیں، ہماری پارٹی جائے گی۔ ہمیشہ کہاں سیاسی بندہ ہوں مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔
میڈیا سے گفتگو اور فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کو واضح طور پر میرے ساتھ کچھ مسائل ہیں۔ نہیں جانتا مستقبل میں کیا ہوگا، لیکن ابھی کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت اکتوبر کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہے۔ ہماری پارٹی کو ایک سال سے کریک ڈان کا سامنا ہے۔ مجھے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کا تشدد ان کی پی ٹی آئی پارٹی کے جبر کو جواز بنانے کے لیے کی گئی ایک سازش تھی۔ احتجاجی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بیرونی عناصر جو اندر نصب کیے گئے تھے۔ مظاہروں میں ایسے عناصر تھے جنہوں نے جان بوجھ کر تشدد کو ہوا دی، وہ کسی پارٹی کا حصہ نہیں تھے۔عمران نے کہا کہ جیسا کہ ہم بول رہے ہیں، وہ مزید لوگوں کو اٹھا کر جیل میں ڈال رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کی مقبولیت غالب رہے گی- پابندی لگا کر، نااہل قرار دے کر سیاسی جماعتوں کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ ایک بار جب لوگ آپ کے ساتھ ہوتے ہیں، تو آپ امیدواروں یا ناموں پر منحصر نہیں ہوتے ہیں۔ اگر کچھ ہے تو جو اس ملک کو جوڑے گا وہ میری پارٹی ہے۔سب کو حیرت ہے اور مجھے اپنی حیرت کے ساتھ کہنا ضروری ہے، پارٹی کی طرح ابھی زیادہ سے زیادہ مقبول ہونا شروع ہوئی ہے۔اے ایف پی کے مطابق عمران کہتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یقین کریں میری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی آپ کی اپنی فوج سے لڑنا نہیں چاہتا۔اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حقیقی آزادی کا نظریہ لوگوں کے دلوں میں چلا گیا ہے، لوگ مارکھاتے ہیں، ٹیئرگیس کا سامنا کرتے ہیں، انہوں نے پیسے دے کرلوگوں سپریم کورٹ کے باہرجمع کئے۔انہوں نے کہا کہ روز سنتا ہوں پھر کسی نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا، جو یہ کروارہے ہیں وہ نہیں سمجھتے اس سے پارٹی نہیں ختم ہونی، آپ ڈنڈے مار کرخوف زدہ کر کے انسانوں سے یہ نہیں کیا جاسکتا، انسان ایسے نہیں ہوتے کریک ڈان کریں گے توہاتھ جوڑکرکھڑے ہوجائیں گے ، انسان پر جتنا زور لگائیں گے وہ اور زیادہ کھڑے ہو جائیں گے۔پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ ایسی حرکتیں کی جارہی ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئیں، جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے وہاں کبھی ایسانہیں ہوتا، جہاں جنگل کا قانون ہوتا ہے وہاں بھی ایسانہیں ہوتا، خوف کے ذریعے جنگل کا قانون پھیلایاجارہا ہے، عدالت باربارکہہ رہی ہے عمران ریاض کو پیش کرو، مجھے خوف ہے اس پر بہت تشدد کیا گیا ہے، جب سامنے لایا جائیگا پتہ چلے گا کتنا تشدد ہوا ہے، مجھیخوف ہے عمران ریاض زندہ بھی نہ ہو، صحافی اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے توکل کسی اور کی باری آجائے گی، ہمارے دورسے موازنہ تو کریں، ایک دومرتبہ کچھ ہوا تو سب سے پہلے میں نے ایکشن لیا، ہم نے کبھی صحافیوں کے ساتھ ایسا کرنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں