لاہور(پی این آئی) ایس پی سول لائنز حسن جاوید بھٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زمان پارک سے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جو نہر کے راستے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔اور بھی لوگ ہیں جو فرار کی کوشش کر رہے ہیں مگر واپس زمان پارک چلے جاتے ہیں۔
اطلاعات ہیں 30 سے 40 لوگ زمان پارک میں موجود ہیں۔ زمان پارک آپریشن سے متعلق حتمی فیصلہ اعلیٰ افسران کے حکم پر ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج پولیس نے ایک مرتبہ پھر زمان پارک کو جانے والے راستے بند کر دیے تھے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ کا گھیراو کرنے والی پنجاب پولیس نے بدھ کی رات کو زمان پارک کو جانے والی شاہراہیں آمد و رفت کیلئے کئی گھنٹے بند رکھنے کے بعد کھول دی تھیں۔تاہم اب اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے دوبارہ زمان پارک جانے والے راستوں کو آمد و رفت کیلئے بند کر دیا گیا۔پولیس کی جانب سے مال روڈ انڈر پاس، جیل روڈ سے مال روڈ تک کینال روڈ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جبکہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے الزامات کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے بھی ملک بھر کے میڈیا نمائندوں کو زمان پارک بلا لیا گیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے میڈیا نمائندوں کو زمان پارک کا معائنہ کروایا جا رہا ہے۔
جبکہ زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کے الزام پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔زمان پارک میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کے الزام پر عمران خان نے پیش کش کی ہے کہ آپ کہتے ہیں دہشتگرد میرے گھر میں چھپے ہوئے ہیں اور اسکو بہانہ بنا کر گھر پر دھاوا بولنا چاہتے ہیں، ایک مہذب طریقے سے وارنٹ لے کر آئیں اور گھر میں تلاشی لے لیں، ہمارا بھی فائدہ ہو جائے گا کیوں کہ دہشتگردوں سے خطرہ تو مجھے ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں