لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے نام خط میں’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی جعلی مقدمے میں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو غیرقانونی قرار دینے اور ان کی ضمانت مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے چیف جسٹس کی توجہ ان تمام حالات کی جانب مبذول کرائی ہے جس کی وجہ سے گوادر کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور یہ کہ مولانا ہدایت الرحمن خالصتا عوام کے حقوق کی بات کر رہے تھے اور ان کی جدوجہد اور دھرنے پرامن تھے۔
چیف جسٹس کے نام خط میں سراج الحق نے عدالت عظمی کی توجہ گوادر سمیت پورے بلوچستان کے مسائل کی جانب بھی مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ عرصہ دراز سے بدامنی، کرپشن اور معاشی ناہمواریوں کا شکار ہے اوربنیادی سہولتیں اور کاروبار کے فقدان نے لوگوں کے اندر احساس محرومی پیدا کر دیا ہے جس سے ان کے غم و غصہ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو سرداروں، کرپٹ انتظامیہ اور مافیاز کے گٹھ جوڑ نے نچوڑ رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن نے 2021 میں گوادر کو حق دو تحریک کے پرامن دھرنے کے ذریعے علاقے میں موجود مسائل کی جانب قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ مبذول کرائی اور حکومت سے عوام کے حقوق کے تحفظ کے مطالبات کیے جس کے نتیجے میں مذاکرات ہوئے اور بلوچستان حکومت اور گوادر کو حق دو تحریک کے درمیان ایک تحریری معاہدہ طے پایا مگر ایک سال تک اس معاہدہ پر عمل درآمد نہ ہونے کے بعد مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں دوسری مرتبہ دو ماہ کا طویل دھرنا دیا گیا، دھرنا جاری تھا کہ حکومت اور انتظامیہ نے کچھ مفاد پرست سرداروں کی ایما پر اچانک دھرنے پر دھاوا بول دیا، آنسو گیس استعمال کی، لوگوں کو زخمی کیا، پولیس نے نجی املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور مظاہرین پر گولی چلائی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ مولانا ہدایت الرحمن جو اس موقع پر موجود ہی نہ تھے کے خلاف قتل اور دوسرے جھوٹے مقدمات دائر کر دیے گئے اور وہ جب عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے گئے تو پولیس نے احاطہ عدالت سے انھیں گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ تحریک کے دوسرے کارکنان کی ضمانتیں ہو چکی ہیں، مگر مولانا ہدایت الرحمن 120دن گزر جانے کے بعد بھی ضمانت کے منتظر ہیں، ان کی ضمانت مسترد کرنے کے لیے مبینہ طور پر عدالتوں پر دبائو ڈالا گیااور اب یہ احساس گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ ان کی ضمانت میں انتظامیہ اور حکومت حائل ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن گوادر کے عوام کے لیے بنیادی حقوق، صاف پانی، بجلی، گیس، سکولز، کالجز اور ہسپتال مانگ رہے ہیں، وہ ماہی گیروں کو سمندر میں رزق کمانے کا حق برقرار رکھنے اور ٹرالر مافیا کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ ڈرگ مافیا کے خلاف ایکشن اور بارڈر ٹریڈ کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے بھرپور کوشش کی کہ معاملات بہتر اور حالات کو معمول پر لایا جائے اور بار بار حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے ”حق دو گوادر تحریک” کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی پاسداری کریں۔ مولانا ہدایت الرحمن سیاسی کارکن ہیں جو جعلی مقدمات میں گزشتہ چار ماہ سے بے گناہ جیل میں ہیں،انھوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے حال ہی میں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو بڑے واضح انداز میں آئین کے مطابق غیرقانونی قرار دیاہے لہذا ان کی اپیل ہے کہ مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کو بھی غیرقانونی قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دیا جائے، ان کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں تاکہ یہ تاثر قائم ہو کہ پاکستان میں دو نہیں ایک پاکستان ہے اور یہ کہ عدالتیں آزاد اور ان میں عام آدمی اور اشرافیہ کے لیے دوہرا معیار نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں