لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ جناح ہاؤس کو نقصان پہنچانے کا بلاشبہ انہوں نے ہمارے خلاف خود جال بچھایا، یہ سب لندن پلان کے تحت نواز شریف سے وعدے کے مطابق کیا گیا، تاکہ کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرسکیں۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مرکزی پنجاب کی ہماری صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری ہمشیرہ واضح طور پر مظاہرین کو جناح ہاؤس کو نقصان نہ پہنچانے کی تلقین کررہی ہیں۔بلاشک و شبہہ یہ ان لوگوں کیجانب سے ایک جال تھا جو اس لئے پھیلایا گیا کہ اس کی آڑ میں تحریک انصاف پر جاری کریک ڈاؤن میں شدّت لا سکیں اور مجھ سمیت ہمارے سینئر قائدین اور کارکنان کو جیلوں میں بھر کر اپنے اس وعدے کو پورا کر سکیں جو انہوں نے لندن پلان کے تحت نوازشریف سے کر رکھا ہے۔اسی طرح پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کی اتحادی اور مذہبی عسکریت پسند جماعت سپریم کورٹ پر حملہ آور ہے ۔ایک بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ ایک مذہبی عسکریت پسند جو حکومتی اتحادی جماعت بھی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان پر حملہ آور ہے۔ پولیس نے ساتھ کھڑے ہوکر مدرسے کے طلباء کو سپریم کورٹ کے دروازے پر چڑھنے کی اجازت دی۔ سابق وزیر نے الزام عائد کیا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد آتشزدگی اور ہنگامہ آرائی بھی ان افراد نے کی تھی جو شہری لباس میں پرامن ہجوم میں شامل کیے گئے تھے، اس کے بعد مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہو گئے۔دوسری جانب ایس پی رورل پشاور ظفر خان کا کہنا ہے کہ جلاو گھیرائو کرنے والے اور اسلحہ لانے والے مظاہرین کی شناخت جاری ہے ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کاکہنا ہے کہ عوام سے مظاہرین کی شناخت کے لیے تعاون کی اپیل کر چکے ہیں، پی ٹی آئی کے مقامی رہنما ئوں پر مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم وہ اپنے گھروں سے نکل کر کہیں روپوش ہیں، اب تک گرفتار ملزمان میں زیادہ تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
افغان باشندوں کے حوالے سے تحریک انصاف کا پارٹی موقف تاحال سامنے نہیں آیا ۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ابھی تو دیگر ملزمان کی طرح افغان باشندوں پر بھی کیسز چلانے ہیں، کیسز چل جانے کے بعد سزاوں کا بھی پتہ چل جائے گا جبکہ ماضی میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کئی افغان باشندوں کو 14 فارن ایکٹ کے تحت افغانستان ڈی پورٹ کرکے وہاں کی حکومت کے حوالے کیا جاتا رہا تاہم جب تک ان کو عدالتوں سے سزائیں نہیں ہو جاتی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔دوسری جانب پولیس نے ریڈیو پاکستان اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے 296 مظاہرین کی شناخت مکمل کر لی ہے جن میں پی ٹی آئی کے رہنماوں سمیت بلدیاتی نمائندوں کے نام بھی شامل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں