لاہور ( پی این آئی ) پنجاب حکومت نے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے پولیس کو مکمل اختیار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے شرپسندوں سے نمٹنے کے لیے پنجاب پولیس کو مکمل اختیار دے دیئے۔
پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ امن و امان خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، پولیس پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے، اس حوالے سے ہم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے کہ وہ آ کر صورتحال کا جائزہ لے، الیکشن کمیشن کو ہر واقعے کی تفصیل فراہم کریں گے فیصلہ انہوں نے کرنا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ حملے کے وقت 400 بندے جناح ہاؤس کے اندر اور 3400 باہر موجود تھے، یہ کوئی سیاسی کیس نہیں بلکہ دہشت گردی کا کیس ہے، اس لیے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس کو مکمل اختیار دے دیا، یاسمین راشد بھی اس سارے واقعے کا مرکزی کردار ہیں، کچھ دن لگیں گے لیکن ہم ہر اس دہشت گرد تک پہنچیں گے جو اس میں ملوث ہے۔دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بیان کو اعتراف جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تم نے بار بار کہا کہ میں گرفتار ہوا تو حملہ کرنا ہے اور جس کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تم نے کی، تمہیں حملوں، دہشت گردی اور بلوائی کا بالکل ویسے ہی نہیں پتہ تھا جیسے تمہیں عدت میں شادی اور ٹیریان کے والد ہونے کا نہیں پتہ تھا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حساس تنصیبات، عمارتوں، ایمبولینسز، بچوں، سکولوں، ہسپتال، مسجد اور جانور منڈی پر حملوں کے پیچھے تم اور تمہاری منصوبہ بندی ہے، شہداء اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کے پیچھے تم اور تمہاری منصوبہ بندی ہے، تم نے بار بار کہا کہ میں گرفتار ہوا تو حملہ کرنا ہے اور جس کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تم نے کی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے دہشت گرد ہی ملک پر حملہ آور ہوتے ہیں، جس کے تم ماسٹر مائنڈ ہو، چیف آف آرمی سٹاف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کا بار بار نام اِس لیے لے رہا ہے کہ وہ فارن ایجنٹ سے بند کمرے میں نہیں مل رہے، ایوانِ صدر میں کوئی خفیہ ملاقات نہیں ہو رہی اِس لیے بار بار آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو پکارا جا رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کو مشورہ دینے سے پہلے اپنی جماعت کا نام پاکستان تحریک دہشت گردی رکھ دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں