چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محسن کیانی کو مارک کردے گا، محسن کیانی ضمانت کردے گا، خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کی نجی ٹی وی کے رپورٹر کیساتھ آڈیو لیک، عمران خان کو ضمانت ملنے کا پورا منصوبہ بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت کے حوالے سے کیس سے پہلے نجی ٹی وی جیو نیوز کے رپورٹر عبدالقیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کی مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک ہوگئی۔

آڈیو سننے کیلئے کلک کریں:

 

 

مبینہ آڈیو کے مطابق دونوں کے درمیان یہ کال چار بج کر چار منٹ پر ہوئی، یہ وہ وقت تھا جب سپریم کورٹ نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ خواجہ طارق رحیم پنجابی زبان میں پوچھتے ہیں کہ یہ کیا کروادیا ہے، اس پر عبدالقیوم صدیقی کہتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ہے، بس انہوں نے کہا ہے کہ آج عمران کو لے کر آؤ۔مبینہ آڈیو میں خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ اس میں آرڈر یہ ہوگا کہ یہ معاملہ واپس ہائیکورٹ جا رہا ہے، عمران خان کی کل تک کی حفاظتی ضمانت منظور ہوجائے گی، اس بات پر چیف جسٹس پر اعتراض کیا جائے گا، چیف جسٹس خود ہی لکھوائے گا اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محسن کیانی کو مارک کردے گا، محسن کیانی ضمانت کردے گا۔

 

 

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی۔مبینہ آڈیو میں عمران خان نے پوچھا مسرت کیا صورت حال ہے، کیا انہیں میسج پہنچ گیا ہے؟ اس پر مسرت جمشید چیمہ نے کہا سر میں نے میسج پہنچایا ہے، ہم ہائیکورٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہم نے کہا ہے کہ اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک خان صاحب کو پیش نہیں کردیتے ، خواجہ حارث اور سلمان صفدر میرے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں، میں ان کے ساتھ بات بھی کراسکتی ہوں، ہم نے کہا ہے کہ عدالت میں لے کر آئیں، ہم عدالت کے اندر ہی موجود ہیں اور ہم نے کہا ہے کہ ہم ایسے نہیں جاسکتے۔عمران خان نے ہدایت دیتے ہوئے کہا اعظم سواتی سے بھی بات کریں کہ سپریم کورٹ میں بھی اس پر آواز اٹھائیں، کیونکہ انہوں نے جو کیا ہے وہ بالکل غلط ہے، یہ کیا کر رہا ہے جو چیف جسٹس ہے، یہ آرڈر لیتا ہے ان سے؟مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ہم چیف جسٹس کی ہی عدالت میں موجود ہیں ، یہاں آپ کا کیس لگا ہوا ہے۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ یہ تو ان سے آرڈر لیتا ہے، تم اعظم سے بات کرو۔.

آڈیو سننے کیلئے کلک کریں:

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں