اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت نے دفاعی اداروں پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو اس وقت سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے وقت میں سرکاری تنصیبات کو نقصان پہنچانا انتہائی تکلیف دہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہم اپنی پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، سرکاری املاک اور دفاعی اداروں پر حملہ کرنے والوں کو کٹھہرے میں لایا جائے، ہمیں پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، کل کا دن انتہائی تکلیف دہ تھا، ملک کو انتشار اور افراہ تفری سے باہر نکالنا ہے۔دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ملک کی موجودہ صورت حال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین معاملات کو مزید بگاڑنے کی بجائے صبروتحمل اختیار کریں، سیاسی جماعتیں اس قدر فاصلے نہ بڑھائیں کہ کسی اور کے بچھائے جال میں الجھ جائیں، اگر سیاسی جماعتیں ٹریپ میں آگئیں تو پھر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ پڑوسی ممالک میں معاشی ترقی ہمارے ہاں بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے، سیاسی بحران معاشی بدحالی کا سبب ہے، نفرتوں کی سیاست نے سیاسی انتہا پسندی اور تشدد میں اضافہ کیا، پرتشدد کارروائیاں ملک کے لیے تباہ کن ہیں۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد کشیدہ صورتحال پر برطانیہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ برطانوی وزیراعظم ریشی سونک نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، برطانیہ احتیاط سے پاکستان کی صورتحال کو مانیٹر کررہا ہے۔ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر امریکا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکا کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت پر پوزیشن نہیں رکھتا۔
عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بارے میں آگاہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ جیسے پہلے کہہ چکے ہیں کہ امریکا کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت پر پوزیشن نہیں رکھتا، پوری دنیا میں جمہوری اقدار کی عزت اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم زوردیتے ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری پر تمام مظاہرین پر امن طور پر اپنی شکایات کا اظہار کریں جبکہ حکام بھی حقوق، جمہوری اصولوں کے مطابق تحمل سے جواب دیں۔
نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے بلنکن کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو دولت مشترکہ کے رکن پاکستان کے ساتھ ”ایک دیرینہ اور قریبی تعلقات“ چاہتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں