اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف مبینہ بیٹی ٹیریان کیس میں نااہلی کی درخواست مسترد کردی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ درخواست گزار ساجد محمود کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی گئی۔ عمران خان کی نااہلی کے دائر درخواست مسترد کر دی گئی۔
ٹیریان کیس دو جج صاحبان نے ناقابلِ سماعت قرار دے دیا۔چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے سے دو جج صاحبان نے اتفاق نہیں کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست مسترد کی۔اکثریتی فیصلہ جسٹس محسن اختر کیانی نے لکھا جس سے جسٹس ارباب محمد طاہر نے اتفاق کیا۔اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا گیا۔ درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔گذشتہ سماعت پرچیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے کہا کہ ویسے تو آپ کی سائیڈ سے بھی یہ دو منٹ کا کیس ہے؟ یا آپ تسلیم کریں یا انکار کریں، پٹیشن ختم ہوجاتی ہے۔عمران خان کے ٹیریان کیس میں دیے گئے بیان حلفی کی کاپی پیش کی گئی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کیا آپ کے پاس یہی ایک ڈاکومنٹ دستیاب اور اسی پر انحصارہے؟ بیان حلفی میں تو گارڈین شپ کا لکھا ہے، والد ہونے کا تو کہیں ذکرنہیں۔ وکیل نے کہا کہ امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹیریان وائٹ عمران خان کی ہی بیٹی ہے، لڑکی کا نام ٹیریان جیڈ خان وائٹ اورموجودہ عمر31 سال ہے جب اس کی والدہ کا انتقال ہوا تو عمران خان سے گارڈین شپ کی اجازت مانگی گئی، عمران خان اگر والد نہ ہوتے تو اجازت نامہ کیوں دیتے؟ عمران خان لڑکی کے والد تھے تو انہوں نے وہ اجازت دی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیلیفورنیا کی عدالت کا فیصلہ تو ایکس پارٹی کارروائی ہے، آپ کو انتہائی واضح الفاظ میں عمران خان کا اعتراف دکھانا ہوگا۔
لڑکی نے خود بھی کہا ہوعمران خان میرا والد ہے تو وہ عمران خان پربائنڈنگ نہیں، پاکستان میں بہت سے لوگ بچوں کے سرپرست ہیں مگر والد نہیں، بیٹی آکرکہہ سکتی ہے کہ یہ میرا باپ ہے، اسے والد ڈکلیئر کریں، کوئی دوسرا آکر کیسے یہ بات کہہ سکتا ہے جب متاثرہ لڑکی نہیں کہہ رہی؟کل کوئی آکر کہے گا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرالیں۔ وکیل نے کہا کہ امریکی عدالت میں جب ولدیت کے ٹیسٹ کا معاملہ آیا تو وہ عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹ گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں