فیصل آباد (پی این آئی) فیصل آباد میں پولیس نے پی ٹی آئی مظاہرین پر گولی چلا دی۔ عمران خان کی گرفتاری کیخلاف فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکنان کے احتجاج پر پولیس نے گولی چلا دی۔پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 4 کارکنان کے زخمی ہو گئے، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔لاہور میں رینجرز طلب کر لی گئی، دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد احتجاج اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئی، وزارت داخلہ نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ جبکہ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری پر امن وامان کی خراب کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، سڑکیں بلاک کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، پہلے بھی گرفتاریاں ہوتی رہیں، ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں القادر ٹرسٹ کے نام سے کیس تھا، جس میں عمران خان کی گرفتاری کی گئی، 190ملین پاؤنڈ جو کہ 60ارب کے لگ بھگ رقم بنتی ہے، یہ رقم پاکستان کے عوام کی امانت تھی، یہ قومی خزانے میں واپس آنی تھی، برطانوی حکومت نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا اور رقم قومی خزانے ٹرانسفر کرنے کی بات کی۔ لیکن درمیان میں ایک دلال شہزاد اکبر درمیان میں آیا اور القادر ٹرسٹ بنایا گیا۔پراپرٹی کی مالیت 458 کنال ہے، 240 کنال بنی گالہ میں ہے، 240 کنال بنی گالہ کی زمین فرح گوگی کے نام پر ہے، اس ٹرسٹ کے دو ہی ٹرسٹی ہیں، عمران خان اور اہلیہ ہیں، عمران خان کو چیلنج کیا تھا کہ القادر ٹرسٹ کرپشن کا جواب دیں، انتقامی کاروائیوں کا نشانہ نہیں بنائیں، عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی، عمران خان اور اس کی اہلیہ کے خلاف رجسٹریاں موجود ہیں،نیب آزاد ادارہ ہے، حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے، خزانے کو 60ارب کا ٹیکہ لگا کر 6ارب کی پراپرٹی اپنے نام لگوائی،بہتر انداز میں گرفتاری عمل میں لائی گئی، توشہ خانہ کیس بھی ثابت شدہ ہے، جب میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کی گرفتاری جھوٹے کیس میں کی گئی، میاں شہبازشریف کی بیٹیوں اور اہلیہ کے خلاف جعلی مقدمات بنائے گئے۔اس میں عمران خان خود کرپشن میں لگا ہوا تھا۔
توشہ خانہ کیس میں ساری چیزیں ثابت ہیں، تحفے چوری کئے پھر جعل سازی کے ذریعے بیرون ملک بیچا گیا۔ یہ ساری تحقیقات میں آنے والی ہیں۔ جعلی رسیدیں بنائی گئیں، دکاندار کا سارا قصہ کھل چکا ہے۔ بڑے کیسز کرپشن کے نیب کے پاس ہیں۔ فرح گوگی کا 12ارب روپے بینکنگ چینل بیرون ملک منتقل کیا ،ٹرانسفر پوسٹنگ سے پیسے بنائے۔ نیب نے ان کو نوٹس کیا۔ کرپشن کے الزامات ہیں، سب کچھ ثابت ہیں، اور پیش ہوں اور جواب دیں۔ اس میں لمبی چوری تحقیقات کی ضرورت نہیں تھی، لیکن یہ پیش نہیں ہوئے، ان نوٹسز کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ شہزاد اکبر جھوٹی پریس کانفرنسز کرتا تھا، نیب چیئرمین کو جھوٹی ویڈیوز دکھا کر اپنی مرضی سے چلاتے تھے، وزراء پہلے ہی گرفتاریاں کا بتا دیتے تھے۔ ججز نے باقاعدہ پبلک طور پر کہا ہم سے زبردستی سزا دلائی جارہی ہے، اس وقت عدلیہ اتنی متحرک نہیں تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں