اسلام آباد ( پی این آئی)حکومت کا پنجاب میں دفعہ 144نافذ کرنے کا فیصلہ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد مختلف شہروں میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔کئی شہروں میں کارکنان نے سڑکیں بھی بلاک کر دی ہیں۔جب کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا۔
اطلاعات ہیں کہ لاہور میں رینجرز بھی طلب کی جا سکتی ہے۔جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند ہونے اور لیڈرشپ کی گرفتاری کی صورت میں عوام اپنے اپنے شہروں میں دھرنا دیں ۔مراد سعید نے کہا کہ یہ جو لوگ خود کو زمین پر خداسمجھتے ہیں ان پر زمین تنگ کردیں۔یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے،عمران خان کو گرفتار کر کے اسلام آباد ہائیکورٹ سے لے جایا جا چکا ہے۔رینجرز نے سابق وزیراعظم کو حراست میں لیا،عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ احاطے سے گرفتار کیا گیا۔ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم کو گرفتار کیا،القادر ٹرسٹ کیس میں یکم مئی کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ عمران خان کی گرفتاری کے دوران وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر اظہارِ برہمی کیا،چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائیکورٹ کی حدود سے عمران خان کو گرفتار کیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے شیشے بھی توڑے گئے۔مراد سعید نے دعوٰی کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو تشدد کر کے گرفتار کیا گیا جبکہ فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر رینجرز نے قبضہ کر لیا،وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور عمران خان کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈال لیا گیا۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی 7 مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی،انسداد دہشتگردی عدالت نے سات مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتیں 30 مئی تک منظور کیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں