لاہور(پی این آئی) نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے مفت آٹا اسکیم پروگرام کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا، آڈٹ کا فیصلہ ن لیگ کے بعض رہنماؤں کے بے بنیاد الزامات کے باعث کیا گیا،مفت آٹا اسکیم کا آڈیٹرجنرل ، عالمی فرم سے آڈٹ اور نیب سے چھان بین کرائی جائے گی۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب میں مفت آٹا اسکیم کے دوران مبینہ کرپشن کے الزامات پر اہم پیشرفت ہوئی ہے، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے مفت آٹا اسکیم کے اخراجات کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، مفت آٹا اسکیم میں شفاف آڈٹ کا فیصلہ ن لیگ کے بعض رہنماؤں کی جانب سے کرپشن کے بے بنیاد الزامات کے باعث کیا گیا ہے۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے مفت آٹا اسکیم کا آڈٹ کرایا جائے گا۔اسی طرح عالمی سطح پر اچھی شہرت رکھنے والی آڈٹ پرائیویٹ فرم سے بھی مفت آٹا اسکیم کا کروایا جائے گا۔ مفت آٹا اسکیم میں کرپشن الزامات کی انکوائری کیلئے نیب کو بھی درخواست بھیجی جائے گی۔ یاد رہے ن لیگی رہنماء سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا تھا کہ میں نے جو نمبرزبتائے ہیں یہ کم ہیں، آٹے کی بوریوں میں 40 فیصد چوری ہوئی، مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے، چوری اس سے زیادہ ہوئی ہے، تحقیقات ہوئی تو بتادوں گا کہ کیسے اورکہاں چوری ہوئی۔مفت آٹا اسکیم میں چوری کا الزام عائد کیے جانے کے بعد اپنی ہی جماعت کی تنقید کا نشانہ بننے والے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اب تنقید کا باقاعدہ جواب دیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے۔
تحقیقات ہوئی تو بتادوں گا کہ کیسے اورکہاں چوری ہوئی، میں نے جو نمبرزبتائے ہیں یہ کم ہیں، چوری اس سے زیادہ ہوئی ہے، آٹے کی 100 بوریوں میں سے 50 یا 60 ہی غریب کو ملی ہیں، 40 چوری ہوئی ہیں، میں نے نظام کی بات کی ہے کسی شخص یا حکومت کا نہیں کہا، سی اینڈ ڈبلیو میں ایماندار ٹھیکیدار 13 سے 15اور بددیانت 30 فیصد رشوت دیتا ہے، ایسی ایسی اسکیموں پر ادائیگیاں ہوتی ہیں جو کبھی بنی ہی نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں