لاہور (پی این آئی )سینئر صحافی منصور علی خان نے سماءنیوز چھوڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مریم نواز کے لیک ہونے والے کلپ اور علیم خان کے ساتھ ناراضگی کی تمام افواہوں کی تردید کر دی ہے جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ مریم نواز کی جانب سے اور نہ ہی کسی اور ن لیگی رہنما کی جانب سے کوئی دباؤ آیاہے ، چینل کی انتظامیہ نے بھی مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔
یہ لیکج چینل سے نہیں ہوئی ہے ، جو لوگ چینل کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ان کو واضح کرنا چاہتاہوں کہ ان کا بھی کچھ لینا دینا نہیں تھا ، جو بھی شخص تھا جس نے یہ حرکت کی تھی، وہ میری یوٹیوب چینل کی ٹیم میں موجود تھا ، جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا، چینل کو آپ اس معاملے میں ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔منصور علی خان نے خصوصی وی لاگ میں بتایا کہ میں چھٹیوں پر ہوں اور اس وقت میں جو آپ کے سامنے موجود ہوں ، میں کمراٹ کے اندر آیا ہوا ہوں اور آپ میرے پیچھے یہ منظر بھی دیکھ رہے ہیں کل میری یہاں پہ آمد ہوئی تھی اور صبح چھ بجے تقریبا میں لاہور سے نکلا تھا ، گاڑی چلا رہا تھا ،12 گھنٹے کا راستہ ہے،، بارہ گھنٹے میں اپنا فون نہیں چیک کر سکا ، بیچ میں کچھ ایسے ایریاز آئے جہاں پہ سگنلز کام نہیں کرتے تھے تو مجھے کچھ نہیں پتا تھا کہ اصل پیچھے کیا ہو رہا ہے ، بہرحال جب میں یہاں پہنچا ، تو موبائل فون اپنا چیک کیا تو پتا لگا کہ جناب میرے بارے میں جو ہے بہت سی ٹویٹس ہوئی ہوئی ہیں اور ایک رفتار نام کا ایک کوئی ٹویٹر اکاؤنٹ ہے میں نہیں جانتا یہ کس کا ہے لیکن انہوں نے ٹویٹ کیا ہوا تھا کہ جی منصور علی خان نے سماءسے استعفیٰ دیدیا ہے ، جس کی وجہ مریم نواز کا لیک ہونے والا کلپ ہے ، تو بہت سے لوگوں کی فون کالز بھی آئی ہوئی تھیں کیونکہ میں سگنل ایریا میں نہیں تھا تو میں وہ فون کالز بھی ریسیو نہیں کر سکا ۔ اس کے بعد کچھ لوگوں سے تو میں نے دوبارہ فون کر کے رابطہ کیا اور ان کو اپنا موقف بھی بتایا کہ دراصل ہوا کیا ہے،میں نے ٹویٹر پر بھی پیغام جاری کیا تھا اور کچھ تفصیل شیئر کی تھی ، تفصیل سے بات نہیں ہو سکی اور اب پوری صورتحال بیان کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس سے پہلے جب ایکسپریس میں کام کرتا تھا۔ تو اس وقت میں ویک ڈیز کا سلاٹس کرتا تھا۔
یعنی پیر، منگل، بدھ، کے میرے شوزہوتے تھے اور جب سماءنیوز میں آیا تو میں جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو شو کرتا تھا لیکن کسی بھی اینکر کیلئے زیادہ اہم دن ہفتے کے پہلے تین دن ہوتے ہیں، میں نے سماءمیں تقریبا دس گیارہ مہینے کام کیا تھا اور مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ شاید ہفتے کے آخری تین دن کی سلاٹس میر ے لیے پر کشش نہیں ہیں ،ان دنوں میں خبریں زیادہ نہیں ہوتی جبکہ ہفتے کے پہلے تین دن ہوتی ہیں، ظاہر ہے پھر مختلف چینلز کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں، مختلف سلاٹس خالی ہوتی ہیں تو اینکرز سے رابطے بھی کیئے جاتے ہیں، تو مجھے ڈیڑھ میں ماہ میں تقریبا پانچ چینلز نے رابطے کیئے اور انہوں نے مجھے ہفتے کے پہلے تین دن کی سلاٹس کی پیشکش کی ۔جس چینل میں میں جانے لگا ہوں میں ابھی اس کا نام سامنے نہیں لانا چاہتا،، میرے خیال میں وقت کے ساتھ سامنے آجائے گا،میں تصدیق کرتاہوں کہ میں نے ابھی استعفیٰ دیا ہے۔اب جہاں میں جا رہوں تو جب تک میں جوائن نہیں کر لیتا تب تک اسے سامنے نہیں لانا چاہتاہوں ، ہاں میرا معاہدہ ہو گیاہے اور ساری بات چیت بھی ہو گئی ہے ، جو لو گ بھی سماءسے میرے استعفے کو مریم نواز کے لیک کلپ سے جوڑ رہے ہیں انہیں چاہیے تھا کہ وہ ایک مرتبہ مجھے فون کر کے مجھ سے بات کر لیتے ، میرا موقف سن لیں اس کے بعد جو مرضی خبر یں دیں ،مریم نواز کا کلپ 10 اپریل کو لیک ہواتھا اور میں استعفیٰ 3 مئی کو دے رہاہوں تو اگر یہ معاملہ اتنا ہی خراب ہوتا تو مجھے 11 یا 12 اپریل کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا تو اس میں ایک مہینے کا وقفہ کیوں آیا ؟ اس دوران میں نے عید پر بھی شو کیئے اور اپنا بھی باقاعدگی سے شو کرتا رہا ، میں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیاہے ، استعفیٰ دینے کی وجہ تھی کہ مجھے ایک اور مزید اچھے چینل پر ویک ڈیز سلاٹس مل رہی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہاں میں زیادہ اچھا پرفارم کر سکتاہوں۔
اس کے علاوہ ایک اور افواہ پھیلائی گئی کہ میری علیم خان سے لڑائی ہو گئی ہے اور علیم خان سے ناراضگی کے باعث چینل سے استعفیٰ دیاہے ،درحقیقت میرا علیم خان سے بہت اچھا تعلق ہے ، میں نے سماءنیوز میں علیم خان کے ساتھ 11 مہینے کا بہترین وقت گزارا ہے ، علیم خان کو کریڈٹ دینا چاہتاہوں کہ میرے کسی پروگرام میں انہوں نے کبھی مداخلت نہیں کی ہے۔ لوگ جب چینل چھوڑ دیتے ہیں تو وہ برائیاں کرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن میرا علیم خان کے ساتھ بہت ہی اچھا تعلق ہے اور بہترین وقت گزرا ہے ۔ ایکسپریس میں میں نے چھ سال کام کیا ، جیو میں میں نے چھ سال کام کیا اور اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے ایک اور چینل میں جانا چاہیے ، مجھے یہ لگا کہ میں ویک اینڈ سلاٹ پر کام کر رہا تھا تو میں نے سوچا کہ ویک ڈیز میں جانا چاہیے ، یہ تو وقت بتائے گا کہ فیصلہ درست ہے یا نہیں ۔ میرے اس فیصلے کے بارے میں دو سینئر صحافیوں کو پہلے سے پتا تھا، کاشف عباسی اور افتخار احمد کو پتا تھا کہ میں یہ فیصلہ کر رہاہوں ، ان سے بات چیت کے بعد میں یہ اس فیصلے پر پہنچا ہوں ۔افواہ چل رہی ہے کہ مریم نواز نے دباؤ ڈالا ہے ، حالانکہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں تھا ،مجھ پر نہ مسلم لیگ ن کے کسی اور رہنما اور نہ ہی مریم نواز کی جانب سے کوئی دباؤ آیااور نہ ہی چینل کے مینجمنٹ نے کوئی بات کی ، یہ لیکج چینل سے نہیں ہوئی ہے ، چینل کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ان کا بھی کچھ لینا دینا نہیں تھا ، جو بھی شخص تھا جس نے یہ حرکت کی تھی، میری یوٹیوب ٹیم میں موجود تھا ، جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا، چینل کو آپ اس معاملے میں ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں