لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی کے سینئر سیاسی رہنماء مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ دیکھ رہا ہوں کہ عمران خان آئندہ الیکشن جیت جائیں گے، خوف یہ ہے عمران خان واپس آگئے تو پھر کیا ہوگا؟ بدقسمتی سے انصاف دینے والا ادارہ اپنی ساکھ بہتر نہیں بنا سکا۔
انہوں نے کہا کہ دیکھ رہا ہوں کہ عمران خان آئندہ الیکشن جیت جائیں گے، خوف یہ ہے عمران خان واپس آگئے تو پھر کیا ہوگا؟ وقت اور حالات کے ساتھ سیاستدانوں کی پوزیشن بھی تبدیل ہوجاتی ہے، سیاستدانوں کی اقتدار اور اپوزیشن میں الگ الگ گفتگو ہوتی ہے، سیاستدانوں کو جو سوٹ کرتا ہے اس کی حمایت ورنہ مخالف کرتے ہیں، بدقسمتی سے انصاف دینے والا ادارہ اپنی ساکھ بہتر نہیں بنا سکا، انصاف فراہم کرنے والے ادارے کی ساکھ ہوتی تو آج ایسی گفتگو نہ ہوتی۔ملک کو معاشی چیلنجز درپیش ہیں، اس پر کوئی بات ہی نہیں کرتا۔آج پاکستان میں مہنگائی ڈیفالٹ ہونے والے سری لنکا سے بھی زیادہ ہے۔
پاکستان کو دوسرا بڑا چیلنج دہشتگردی کا درپیش ہے، سیاستدان اقتدار کیلئے لڑ رہے ہیں انہیں ملکی مسائل کی فکر ہی نہیں، آج کل سیاسی مخالفت سیاسی دشمنی میں تبدیل ہوگئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کی گفتگو کہ یہ رہیں گے یا ہم رہیں گے، یہ گفتگو درست نہیں ہے۔پرویزالٰہی کے گھر پر جو کچھ ہوا سیاسی مخالفت اتنی انتہاء پر چلی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہاکہ حکومت 4 ججز کا فیصلہ ماننے کیلئے پارلیمان کے حکم کی پابندی ہے، حکومت کی مجبوری ہے کہ پارلیمان 3، 2کا فیصلہ نہیں مانتی، تجویز دی تھی کہ بجٹ کے بعد اتحادیوں کے مشاورت سے اسمبلی تحلیل کریں ، پی ٹی آئی کا مطالبہ تھا کہ اسمبلیاں 14مئی سے پہلے تحلیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو اسمبلی کی کاروائی کا ریکارڈ دینے کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ مرکزی حکومت اینٹی کرپشن کی کاروائیوں میں شراکت دار نہیں ہوتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں