جس طرح چیف جسٹس عطابندیال بحال ہوئے، اسی طرح ان کی چھٹی بھی ہوسکتی ہے، وفاقی وزیر کی دھمکی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جس طرح چیف جسٹس عطابندیال بحال ہوئے، اسی طرح ان کی چھٹی بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہرا،اداروں کو ثاقب نثاراورفیض حمیدکےپیچھےنہیں کھڑناہوناچاہیے۔

کوئی راستہ نکلےگا یا تصادم ہواتوبڑی تباہی ہوگی،انتخابات تب ہونگے جب اسمبلیوں کی مدت پوری ہوگی، اداروں کوثاقب نثاراورفیض حمیدکےپیچھےنہیں کھڑنا ہونا چاہیے، سکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے عمران کواحتیاط کرنی چاہیے، چوہدری پرویزالٰہی کےگھرپیش آنے والےواقعہ کاافسوس ہے۔ سما ء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سینئرجج نےکہاکہ الیکشن کے معاملےپر غلط سوموٹونوٹس لیا،سپریم کورٹ کے بنچ کے فیصلے کو سرکلرکے ذریعے ختم کیاگیا،تمام سیاسی جماعتوں نے کہاکہ فل بنچ بنا دیں جو فیصلہ آئیگا قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت پارلیمنٹ کا وجود بھی خطرے میں ہے،اگر سپریم کورٹ کابینہ پرتوہین عدالت لگائےتوپھرپارلیمنٹ رسوا ہوگی یاکرنےوالے رسواہونگے،اب حکومت اور پارلیمنٹ کیلئے پیچھے ہٹنے کاکوئی راستہ موجود نہیں،اب ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے،اب کوئی بھی جاسکتاہے،توہین عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہوا توسجادعلی شاہ کی طرز پر انہیں گھر جاناپڑے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف جسٹس عطابندیال کی بحالی ایگزیکٹوآرڈرکےذریعے ہوئی تھی،جس طرح چیف جسٹس عطابندیال بحال ہوئے تو اسی طرح چھٹی بھی ہوسکتی ہے،بقا کی جنگ میں ہرہتھیاراستعمال کیاجائےگا،رجسٹرارسپریم کورٹ کوپبلک اکاونٹ کمیٹی میں طلب کرناغلط نہیں،اگررجسٹرارسپریم کورٹ کمیٹی میں نہ آئےتوپارلیمنٹ کےحکم پرعملدرآمدکرینگے۔

انہوں نے کہا کہ آڈیولیک پرایف آئی اےثاقب نثارکوطلب کرسکتی ہے،ثاقب نثارکیخلاف کارروائی ہونی چاہیے،آڈیولیک کواپنےطورپرچیک کیاوہ درست ہے،جسٹس شوکت صدیقی کامعاملہ پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی،جنرل فیض کیخلاف تحقیقات ہوسکتی ہیں،اداروں کو ثاقب نثاراورفیض حمیدکےپیچھےنہیں کھڑنا ہونا چاہیے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ بھی جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے،جنرل باجوہ ایکسٹینشن کےحق میں تھے،عمران خان کومانناچاہیے کہ وہ استعمال ہوئے،سیاستدانوں کےچہرے پرکالک ملنے کادھندااسٹیبلشمنٹ بہت پہلے سے کررہی ہے،جب ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے دھندےکاپتہ چلاتو پی پی اورن لیگ نےچارٹرآف معیشت کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہراہے،عمران خان کے ہوتے ہوئے ملک کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے،اگر آج ماضی کی طرح آئی ایس آئی کاکردارہوتا توان لوگوں کواس طرح ضمانتیں نہ ملتی،آج اسٹیبلشمنٹ کا وہ کردارنہیں ہےجو2018میں تھا۔ وزیر داخلہ نے گزشتہ دنوں پولیس اور محکمہ اینٹی کرپشن کےلاہور میں چودھری پرویزالٰہی کے گھر مارے گئے چھاپے کے حوالے سے کہا کہ گھرکی دیواریں جس طرح پھلانگیں گئی اس کی مذمت کرتا ہوں،چوہدری پرویزالٰہی کےگھرپرجوواقعہ پیش آیااس کامجھے افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس وقت بہت زیادہ سیکیورٹی کے تھریٹ ہیں، ان کومذہبی گروپ سے تھریٹ ہیں،عمران خان کو بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو صرف ایک ہی خطرہ ہے کہ ہم کوئی ایمرجنسی نہ لگادیں۔

تحریک انصاف کو ایمرجنسی والے معاملے پر بات کرنی چاہیے،اتفاق رائے کے بغیر یہ ملک اب آگے نہیں چل سکتا،ملک کی خاطر تمام لوگوں کو مل کر چارٹر آف معیشت کرنا چاہیے۔ انہوں نےمزید کہا کہ ایک دن انتخابات کے معاملے پرتحریک انصاف آن بورڈہے،انتخابات تب ہونگے جب اسمبلیوں کی مدت پوری ہوگی،اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی اس شرط پر پی ٹی آئی کو دوبارہ قومی اسمبلی میں واپس آنے دینگے،الیکشن کمیشن کے پاس اس وقت صاف اور شفاف انتخابات کرانے کا کوئی انتظام نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں