اسلام آباد (پی این آئی) سینئر لیگی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ججز کو بلائیں اور پوچھیں کہ ریکارڈ کس مقصد کیلئے مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اگر ایوان اجازت دیتا ہے تو یہ معاملہ بھی اسی کمیٹی کو تفویض کر دیتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے سنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایوان کا ریکارڈ مانگا ہے، یہ چھوٹا موٹا مسئلہ نہیں ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 1997 میں جسٹس سجاد علی شاہ نے ایوان سے ریکارڈ مانگا تھا، اس وقت کے سپیکر نے ایوان کی اجازت کے بغیر ریکارڈ دے دیا تھا، اگر آپ سے ریکارڈ مانگا گیا ہے تو آپ ایوان سے پوچھیں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہے کہ اگر ریکارڈ مانگا گیا ہے تو بہت سیریس مسئلہ ہے، آپ کمیٹی آف دی ہاؤس بنائیں، کمیٹی ججز کو بلائے اور پوچھے ریکارڈ کس مقصد کیلئے مانگا ہے۔
جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی صاحب! کل ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اگر ایوان اجازت دیتا ہے تو یہ معاملہ بھی اسی کمیٹی کو تفویض کر دیتا ہوں۔ اس سے قبل شاہد خاقان عباسی نے اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے گھر چھاپے کے دوران جو ہوا وہ درست نہیں تھا،عمران خان ماضی میں یہ سب کچھ کرتے رہے اور پرویز الٰہی اس کا حصہ تھے،چھاپے سے وفاق کا تعلق نہیں یہ پنجاب پولیس ہے جہاں نگران حکومت ہے۔محسن نقوی کو اگر معاملے کا علم نہیں تو پتہ کر لیں کہ کس نے کیا؟ بکتر بند گاڑی لیکر کسی سیاسی رہنما یا عام شہری کے گھر بھی نہیں جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ادارہ اپنی حدود کا تعین کر لے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ نہیں ہو سکا،ایک دن یہ ہو گا کہ عدلیہ فیصلہ دے گی اور پارلیمنٹ اسے تسلیم نہیں کرے گی۔ وزیر قانون ججز تعیناتی پر کہہ رہے ہیں کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ سے مشاورت کی تو پھر کی ہو گی تاہم آئین و قانون میں ایسی مشاورت کی اجازت نہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ناراض نہیں ہوں دکھ اور غصہ ہے ہمیں پرواہ نہیں کہ ملک کی کیا حالت کر دی،مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے،میں نے جو نمبرز بتائے وہ کم ہیں،چوری اس سے زیادہ ہوئی،تحقیقات ہوئیں تو بتا دوں گا چوری کہاں اور کیسے ہوئی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے نواز شریف کی جانب اظہار برہمی پر شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان کی وضاحت کی تھی۔شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ سسٹم میں پائی جانے والی خامیوں اور نقائص کی نشاندہی کی تھی،ستر سال سے ملک میں اسی قسم کا نظام رائج ہے،موجودہ حکومت یا پارٹی پر کسی قسم کا کوئی الزام عائد نہیں کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں