اسلام آباد(آئی این پی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آئین پر جتنے حملے عدلیہ نے کئے ہیں کسی نے نہیں کئے ہیں ان کو بھی معافی مانگنی چاہیے ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے،سپریم کورٹ نے ہم سے کاروائی کا ریکارڈ مانگا ہے سپیکر صاحب آپ بھی سپریم کورٹ سے کاروائی کا ریکارڈ مانگیں بہت ہوگیا اب وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہئے وزیر اعظم کسی بھی پارٹی کا ہو اس کا تحفظ کرنا ہوگا ہمیں اب یہ جنگ لڑنا پڑے گی کوئی اس جنگ کو بندوقوں والی جنگ نہ سمجھ لے ،
پاکستان کے کسی بھی ادارے نے اتنی خدمت نہیں کی جتنی منتخب نمائندوں نے کی ہے ہمارے ادارے میں بیٹھے لوگ کروڑ ووٹ لے کر یہاں پہنچتے ہیں ان کو مینڈیٹ پاکستان کے عوام نے دیا ہیہمارے مینڈیٹ پر وقتا فوقتا سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے ادارے میں بیٹھے لوگ کروڑ ووٹ لے کر یہاں پہنچتے ہیں ان کو مینڈیٹ پاکستان کے عوام نے دیا ہے ہمارے مینڈیٹ پر وقتا فوقتا سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں ہم بھی عوام میں جاتے رہے ہیں اس عہد کی تجدید پاکستان اور اس کے عوام 75 سال سے کر رہے ہیں پاکستان کے کسی بھی ادارے نے اتنی خدمت نہیں کی جتنی منتخب نمائندوں نے کی ہمارے سامنے جو ادارہ ہے اس نے ہم سے کاروائی کا ریکارڈ مانگا ہے ہماری کوئی کاروائی راز یا پوشیدہ نہیں ہوتی ایک نہیں ان کو جتنے دن کی کارروائی چاہیے ان کو دیں ہمیں سپریم کورٹ کا احترام ہے اسپیکر صاحب اسی سپریم کورٹ نے دو ججوں کے بارے میں کہا کہ انہوں نے خود کو بینچ سے علیحدہ کیا ہے بعد میں انہیں دو ججز کو بینچ میں شامل کر لیا گیاسپیکر صاحب آپ بھی سپریم کورٹ سے کاروائی کا ریکارڈ مانگیں بہت ہوگیا اب وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہئے وزیر اعظم کسی بھی پارٹی کا ہو اس کا تحفظ کرنا ہوگا ہمیں اب یہ جنگ لڑنا پڑے گی کوئی اس جنگ کو بندوقوں والی جنگ نہ سمجھ لے ہم سیاسی جنگ کی بات کررہے ہیں جنرل پرویزمشرف کو آئینی ترمیم کرنے تک کا اختیار دے دیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو عدلیہ سے آغاز سے آج تک کا حساب لے جتنے مارشل لا لگے ہم نے حمائت کی تو ہم نے قیمت ادا کی ججوں نے کسی مارشل لا میں قیمت ادا نہیں کی ،کسی نے پوچھا ہے نسیم حسن شاہ افتخار محمد چوہدری عبدالحمید ڈوگر کہاں ہیں مارشل لا کی توثیق کرنے والوں پر مقدمات قائم کئے جائیں ججوں کو پارلیمان میں بلاکر پوچھا جائے حد ہوگئی ہے اب وزیر اعظم کی بلی نہیں چڑھے گی اب پارلیمنٹ ہتھیار نہیں ڈالے گی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ان ججوں کو خوش کرنے کے لئے دوججوں کی حمائت کی وزیر قانون نے اس پر معافی مانگ لی انہوں نے قابل گرفت جرائم کئے ہیں انہیں حساب دینا پڑے گا وہ وقت گزر گیا جب ہمارے وزرائے اعظم کو قربانی دینا پڑتی تھی بتایا جائے اب سہولت کاری کون کررہا ہے انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے آپ نے خود عدلیہ کی عزت نہیں کی ،کبھی کوئی دھمکی دی جاتی ہے کبھی کوئی دھمکی دی جاتی ہے ان کی خواہش ہے کہ یہ پارلیمان بھی مدت پوری نہ کرے ان کو بھی بتایا جانا چاہئے کہ ان کی کیا اوقات ہے پاکستان بننے سے لیکر 1947آج جتنے ججوں اور آمروں نے جو کچھ آئین کے ساتھ کیا ہے اس کا ریکارڈ مانگا جائے جو مر گئے یا زندہ ہیں ان کا کردار قوم کے سامنے لایا جائے سپریم کورٹ سے بھی ججوں کے اختلافی نوٹ اور بینچ سے الگ ہونے کا ریکارڈ مانگا جائے۔خواجہ آصف نے کہاکہ سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کا جائزہ لیا جائے ۔آئین پر جتنے عدلیہ نے حملے کئے ہیں کسی نے نہیں کئے ہیں ۔ان کو بھی معافی مانگنی چاہیے ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ سپیکر صاحب سپریم کورٹ سے ریکارڈ مانگیں جو 4تین کا فیصلہ ہوا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں