لاہور (پی این آئی) مذاکرات جاری رکھنے یا ختم کرنے پر تحریک انصاف کی رائے تقسیم ہو گئی۔ مذاکراتی کمیٹی میں شامل تینوں رہنما مذاکرات کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔ کمیٹی کے علاوہ چند سنیئر رہنما ماحول بہتر ہونے تک مذاکرات کیخلاف ہیں۔
اکثریتی رہنماؤں نے رائے دی کہ پرویز الٰہی کے گھر چھاپے کے بعد بھی مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں۔اکثریت نے رائے دی کہ پہلے دیکھ لیں حکومتی سیاسی لوگ کتنا وزن اپنے کندھوں پر اٹھا سکتے ہیں،ایک سنیئر رہنما نے کہا کہ پرویز الٰہی کے گھر چھاپے سے واضح ہو گیا کہ مذاکرات کرنے والے سیاستدان کمزور ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار بجٹ دینا چاہتے ہیں جو عالمی مالیاتی اداروں سے بات چیت کیخلاف ہو گا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان سارے معاملات پر فیصلہ عمران خان میٹنگ کے بعد کریں گے۔قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ کے گھر پر حملہ ، علی امین گنڈا پور کو ضمانت کے باوجود جبس بےجاء میں رکھنا اور ورکرز کی گرفتاریاں مذاکراتی عمل کو بے معنی بنا رہی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومتی مذاکراتی ٹیم یقین دہانی کے بعد ماحول بہتر رکھنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی تو وہ بڑے فیصلے کیسے کرے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی صدارت میں آج اجلاس میں مذاکرات جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کریں گے۔
جبکہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں وفاقی حکومت نے ستمبر اور پی ٹی آئی نے جولائی میں الیکشن کرانے کی تجویز دے دی۔ حکومت نے جون میں بجٹ پیش کرنے کی مجبوری ظاہر کی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے انتخابات جولائی میں کرانے کا مطالبہ کیا تو اس پر حکومت نے اپنی قیادت پر بات کرنے کی حامی بھری۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں