اسلام آباد(پی این آئی) سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو ہٹانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے واضح کر دیا کہ وہ کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتی۔حکومت سپریم کے ساتھ محاذ آرائی کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ چیف جسٹس کے خلاف سازش تیار ہو رہی ہے۔
چیف جسٹس کو ہٹانے کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے،اس قسم کی کوششیں کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کی توہین کی تو امید ہے پوری قوم حقیقی آزادی کے لیے نکلے گی۔دوسری جانب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سیاسی مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا،چیئرمین سینٹ نے سیاسی مذاکرات کیلئے حکومت اور اپوزیشن سے چار،چار نام مانگ لیے۔صادق سنجرانی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم کو خطوط لکھ دئیے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات صرف پارلیمنٹ کی سطح پر ہوں گے،مذاکرات کا آغاز جے یوآئی ف کے فیصلے کے بعد ہو گا۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی،معاشی اور الیکشن کی صورتحال پر غور کیا گیا،توہین پارلیمنٹ پر تین شخصیات کو استحقاق کمیٹی میں بلانے پر بھی غور کیا گیا۔جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق اپنا مؤقف دہرایا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے عدالتی،قانونی و آئینی امور پر بریفنگ دی۔ شرکاء کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے ابتدائی رابطوں بارے آگاہ کیا گیا،اجلاس میں کسی بھی ممکنہ فیصلے کے پیش نظر پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ اتحادیوں نے الیکشن فنڈز فراہمی سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلے پر کاربند رہنے کا عزم کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں