اسلام آباد (پی این آئی) انسانی حقوق کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں سابق وزیراعطم اور چیئرمین پی ٹی وئی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے موقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ایجنسیوں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
رپورٹ میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو آئینی قرار دے دیا۔انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے سال 2022 کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئینی عمل قرار دے دیا اور کہا کہ عدلیہ کو اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا حکم دے۔ کمیشن کی چیئرپرسن نے جبری گمشدگیوں، آزادی اظہار، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈرز کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلے الفاط میں مذمت کی۔انسانی حقوق کمیشن نے سول سوسائٹی پر پابندیوں کے بارے میں بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ سول سوسائٹی کو ریاست کی طرف سے سختیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ سال 2022 میں عمران خان تحریک عدم اعتماد کا ووٹ ہار گئے ، اس سے قبل سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ غیر آئینی قراردی۔
یہ سب کہا انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن حنا جیلانی نے، پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ کے اجرا کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب اور جیو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں ایجنسیوں کے کردار کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں