اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے 75 ویں یومِ آزادی کے موقع پر جاری کردہ 75 روپے کا یادگاری نوٹ کام کا ہے یا نہیں ایک قابلِ بحث مسئلہ ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 30 ستمبر 2022 کو یہ نوٹ عام عوام کے لیے جاری کیا گیا تھا اور پھر اس کو کرنسی نوٹ قرار دے کر اس سے خرید و فروخت کی اجازت بھی دے دی گئی۔
New Commemorative banknote of Rs75 is now available for general public at all SBP BSC offices and branches of commercial banks. This banknote is legal tender and can be used as medium of exchange for all transactions across Pakistan. pic.twitter.com/EFuU1rHtr1
— SBP (@StateBank_Pak) September 30, 2022
اس نوٹ کے آنے پر پہلے تو عوام نے بڑھ چڑھ کر اسے حاصل کرنا چاہا اور فردِ واحد نے کئی کئی نوٹ اپنے پاس رکھے کیوں کہ شروع میں یہ نوٹ صرف محدود تعداد میں ہی جاری کیے گئے تھے لیکن پھر کرنسی کے طور پر مارکیٹ میں آجانے کے بعد اس نوٹ نے اپنی وقّت کھو دی اور لوگوں نے پھر صرف ایک نوٹ رکھ کر باقی کو جلد سے جلد بیچنے کی کوشش کی۔اب لوگ اس نوٹ سے خرید و فروخت سے پر ہیز کر رہے ہیں اور اگر کوئی اس نوٹ کو استعمال کرنا بھی چاہے تو نوٹ لینے والا اس نوٹ کو لینے سے منع کردیتا ہے۔جبکہ یہ نوٹ مکمل طور پر قابلِ استعمال ہے اور اس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد کے دستخط بھی موجود ہیں پھر بھی لوگ اس نوٹ کے استعمال سے پرہیز کر رہے ہیں۔
اکثر لوگ تو اس نوٹ کو بورڈ گیم مونوپولی کا کھلونا نوٹ بھی قرار دے رہے ہیں اور کسی بھی حال اس کو لینے سے انکاری ہوجاتے ہیں۔لیکن اس متعلق بعض دکانداروں کی رائے یہ ہے کہ اس نوٹ کے استعمال میں انکو کوئی مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ اگر خریدار ان سے یہ نوٹ نہیں لیتا تو وہ اس نوٹ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے تبدیل کروا لیتے ہیں لہٰذا وہ بے دھڑک اس نوٹ کو خریدار سے لے لیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں