کراچی (پی این آئی) ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی رہنماء مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی توانہیں اعتماد کا ووٹ دیں گے، استعفوں کا وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ سے کوئی تعلق نہیں،ہمارا مطالبہ درست مردم شماری کا ہے، مردم شماری درست نہیں کی گئی تو اسمبلی میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کو درست طریقے سے گنا جائے، ہمارا اس کے علاوہ کوئی مطالبہ نہیں ہے، ہمارے تحفظات پر غور نہیں کیا گیا تو پھر اسمبلی میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ایم کیوایم کے استعفوں کا وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ سے کوئی تعلق نہیں، وزیراعظم پر پہلے بھی اعتماد کیا تھا اب بھی ہے، تحریک عدم اعتماد آئی تو وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 25 ہزار عمارتوں کے مکینوں کو گنا ہی نہیں گیا، سندھ میں بلاکس پر 250افراد کو گنتی میں شمار کیا گیا۔ کراچی اور حیدرآباد بلاکس پر187افراد شمار کئے گئے، کراچی میں 10لاکھ مکانات کو کم کردیا گیا، جس پر ہمیں تحفظات ہیں۔مردم شماری درست نہیں کی جاتی تو ہمارے ایم این ایز نہیں رہیں گے۔ یاد رہے ذرائع دنیا نیوز کے مطابق ایم کیوایم پاکستان نے کراچی کی مردم شماری درست نہ ہونے پر حکومت میں رہنے یا نہ رہنے سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا ہے، ایم کیو ایم قیادت نے کراچی کی درست مردم شماری نہ ہونے پر حکومت سے علیحدگی پر غور شروع کردیا ہے۔ جس کے تحت ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت نے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے لے لیے ہیں۔تاہم فی الحال استعفے جمع کرانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، استعفے جمع کرانے سے پہلے ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے درست مردم شماری کیلئے بات کرے گی، اگر حکومت ایم کیوایم کے تحفظات دور نہ کرسکی اور ایم کیوایم حکومتی مئوقف سے مطمئن نہ ہوئی تو استعفے جمع کرا دیں گے۔ دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے فیلڈ آپریشن کے آخری مرحلہ کا آغاز کل(بدھ) سے ہوگا ۔عید الفطر کی تعطیلات کے باعث فیلڈ ورک 5 دن کیلئے روک دیا گیا تھا۔
ترجمان ادارہ شماریات پاکستان محمد سرور گوندل کے مطابق ساتویں خانہ ومردم شماری 2023 کا فیلڈ آپریشن عید الفطر کی سرکاری تعطیلات کے اعلان کے بعد 21 اپریل کو روک دیا گیا تھا جس کے بعد عید تعطیلات مکمل ہونے پر آج (بدھ) 26 اپریل 2023 مردم شماری کا کام دوبارہ سے شروع کر دیا جائے گا تا ہم توسیع کا حتمی فیصلہ سینسس مانیٹرنگ کمیٹی کی منظوری سے ہوگا۔اب تک کے اعدادوشمار کے مطابق تئیس کروڑ تیرپن لاکھ اٹھاسی ہزاراناسی (23,53,88,089) افراد کا شمار ہو چکا ہے۔ جن میں پنجاب میں اب تک 11کروڑ60لاکھ، 34ہزارنو سو (11,60,34,900) افراد، سندھ میں 5 کروڑ 28 لاکھ 57 ہزار 8 سورتین 5,28,57,803) افراد، خیر پختونخواہ میں3 کروڑ 92لاکھ 320 افراد اوربلوچستان میں اب تک ایک کروڑ بانوے لاکھ پچپن ہزارچھ سو اڑتالیس (1,92,55,648) افراد کا شمار کیا جا چکا ہے۔ کراچی میں ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ سے زائد افراداور لاہور میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ سے زائد افراد کو گنا جاچکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں