اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے فنانسنگ تھی، آرمی چیف نے اس سلسلے میں بے پناہ کاوشیں کیں جو ناقابلِ بیان ہیں۔ اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مراحل پر ہے، آئی ایم ایف کی آخری شرط یہ تھی کہ دوست ممالک بطور ضامن پیسے جمع کروائیں،
اس سلسلے میں سپہ سالار نے بے پناہ کاوشیں کیں جو بیان نہیں کرسکتا جبکہ وزیر خزانہ نے بھی بہت محنت کی اور نیندیں حرام کیں جبکہ وزیر اعظم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی بھی اس معاملے میں کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔شہباز شریف نے دعا کی کہ آئی ایم ایف کا معاملہ جلد حتمی نتیجے پر پہنچے جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کشتی کو بیچ ساحل میں نہیں چھوڑیں گے بلکہ منجھدار سے لگائیں گے، مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالی کی مدد فتح ضرور آئے گی جس کے بعد ملکی مسائل کم ہوجائیں گے۔وزیر اعظم کا یہ بیان وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اس اعلان کے چند دن بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے آئی ایم ایف کو اسلام آباد کو 1 بلین ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب نے پہلے ہی 2 ارب ڈالر کے قرض کی یقین دہانی کرائی تھی۔حکمران اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ اپنے آخری مرحلے میں ہے کیونکہ بیرونی فنانسنگ کو پر کرنے کے لیے دوست ممالک سے قرضوں کا حصول مکمل ہوچکا، اب امید ہے کہ آئی ایم ایف 6.5 ڈالر قرض کی قسط جاری کردے گا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک سال ہوگیا، عمومی تاثر تھا اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکتا، اتحادی جماعتوں کی حکومت نے ایک سال بحرانوں کا مقابلہ کیا اور یہ مراحل بھی گواہی ہیں کہ اتحادی ملک کو مسائل سے نکالنے کیلیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتحادیوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے، تمام اتحادیوں نے مشاورت میں ہمیشہ اچھا کردار ادا کیا، اتحادیوں کا بھرپور تعاون نہ ہوتا تو حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی تھی، ہم کبھی بات مانتے اور کبھی منواتے ہیں، یہی جمہوریت کا حسن ہے، اتحادیوں نے خلوص اور دلجوئی سے مشکل میں بھی تعاون جاری رکھا، جس پرہمارے مخالفین کو جان کے لالے پڑے ہیں کہ اتحاد اب تک کیسے قائم ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ 27 اپریل کو کو چین کے ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں