کراچی (پی این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ دو جونیئر ججوں کے حق میں اس لئے ووٹ دیا کہ عسکری قیادت نے حکومت سے کہا تھا چیف جسٹس کے نامزد جج قبول کرلئے جائیں۔حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان اس سلسلے میں کیا بات چیت ہوئی؟ اس کا جواب اعلیٰ قیادتیں ہی دے سکتی ہیں، میں اس بات چیت کا حصہ نہیں تھا۔جونیئرججزکی تعیناتی کےپیچھے بھی جنرل باجوہ تھے۔وزیرقانون کے مطابق اُسوقت جنرل باجوہ نے گارنٹی دی تھی کہ تناؤکم
کرنے کےلئےیہ معاملہ سلجھائیں۔میں اسکےخلاف تھااورمزاحمت کی مگرمیری قیادت نےمجھے حکم دیاکہ چیف جسٹس عمرعطابندیال کےمجوزہ ناموں کو ووٹ دوں۔میں نےاستعفا بھی دیاتھا۔انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشنز نے جونیئر ججوں کی تعیناتی کے خلاف جو مؤقف اپنایا تھا وہ درست تھا، میں خود بھی اس مؤقف کا حامی تھا۔وزیرقانون کا کہنا تھاکہ ووٹ اعظم نذیر تارڑ کا ہوتا تو ان ججوں کے خلاف ووٹ دیتا مگر حکومت کا فیصلہ ماننا پڑا مگر پھر مستعفی بھی ہوگیا تھا، جوڈیشل کمیشن کو بٹھا کر ججوں کی تعیناتی کا معیار ایک ہی بار طے کر لینا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں