کراچی (پی این آئی) رہنما پیپلزپارٹی سردار لطیف کھوسہ نے بار کونسلز کو سیاسی قرار دیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن کرائیں، یہ آئین میں کہاں لکھا ہے؟، انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل کرنا ہر ادارے پر آئین کے مطابق واجب اور لازم ہے۔
سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ تمام وکلا نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے پیچھے کھڑے ہیں، تمام سینئر وکلا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا لازم ہے۔انہوں نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی تقاضے کو پورا کرنے کیلئے آیا ہے، اگر آئین نہیں تو اس ملک میں انارکی ہے، جو بھی سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا اس پر آرٹیکل 204 لگے گا۔ایک سوال کے جواب میں پی پی کی سی ای سی کے رکن سردار لطیف کھوسہ نے کہا بار کونسلز سیاسی ہو گئی ہیں اس میں کوئی شک نہیں، بار کونسلز کہہ رہی ہیں کہ ایک ساتھ الیکشن کروائیں، یہ آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے؟ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد چودھری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو ان کا نا اہل کر دینا چاہیے، وزیراعظم نااہل ہو گئے تو کابینہ خود بخود ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا آئین کے مطابق پارلیمنٹ الیکشن فنڈز نہیں روک سکتی، یہ ایک فسطائی حکومت ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا دنیا میں کوئی پارلیمنٹ یہ کہہ سکتی ہے کہ الیکشن نہیں ہو سکتے؟ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کل سپریم کورٹ آرڈر کرے گی پھر پتہ چلے گا کیا ہو گا؟ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں لکھ دیا تھا کہ کسی منظوری کی ضرورت نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا گورنراسٹیٹ بینک سیدھا سیدھا توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، سپریم کورٹ کو اپنے حکم پرعملدرآمد کروانے کیلئے ہر حد تک جانا چاہئے، تمام بار کونسلز سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑی ہیں۔ فواد چودھری نے کہا حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہی نہیں ہے، حکومت کو نہ ملک سے دلچسپی ہے نہ ہی اس سسٹم سے، آئین میں لکھا ہوا ہے کہ 90 د ن میں الیکشن ہونے ہیں۔ پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا ہم نے سراج الحق کو بتایا ہے کہ جو بھی مذاکرات ہوں گے آئین کے اندر ہوں گے، سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ ہوا تو عید کے بعد احتجاجی تحریک کیلئے تیار ہونا پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں