لاہور(پی این آئی)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاکہناہے کہ کون کہتا ہے امریکا سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے ، یہ باجوہ نے ہمارے خلاف کمپین چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے ،3 ماہ میں 2 او آئی سی کی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں، یہ کبھی پاکستان میں ہوا؟
کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیررسمی گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہم مذاکرات کررہے ہیں جبکہ آئین کے مطابق مذاکرات کی ضرورت نہیں،90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہو سکتے،اس کے باہر آئین ختم ہو جاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ 90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں رہے گی،90 دنوں کے بعد جو کچھ کریں گے وہ غیرآئینی ہوگا،ان کو ہٹا کر ایک ایڈمنسٹریٹر لگانا چاہئے جس کا کام صرف الیکشن کرانا ہو۔انہوں نے کہاکہ یہ نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے،نگران حکومت سب کچھ کررہی ہے ماسوائے الیکشن کرانے کے ،نگران حکومت وہ انتقامی کارروائی کررہی ہے جو کبھی منتخب حکومتوں نے نہیں کی ،یہ لندن پلان کا حصہ تھے جہاں نوازشریف سے وعدہ کیاگیا تھا،یہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے، نوازشریف کے کیسز ختم کرنے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ کون کہتا ہے امریکا سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے ، یہ باجوہ نے ہمارے خلاف کمپین چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے ،3 ماہ میں 2 او آئی سی کی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں، یہ کبھی پاکستان میں ہوا؟بتائیں!ایسا کبھی پاکستان میں کتنی دیر پہلے ہوا تھا،عمران خان کاکہناتھا کہ چائنہ ،سعودیہ، ترکی اور ٹرمپ، بورس جانسن کے ساتھ ہمارے خوشگوار تعلقات تھے،ان کو کون پوچھتا ہے یہ کہتے ہیں ہمارے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اس کا مطلب ہے آئین ختم ہو چکا،اس کا مطلب یہاں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے،پہلے ہی پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کی جارہی ہے،ان کاکہناتھا کہ لوگوں کو پہلے اغوا جبکہ اس کے بعدچارج لگائے جاتے ہیں،جدھر دیکھیں پی ٹی آئی کا آدمی ہے،میڈیا پر ہمارا بلیک آؤٹ کیا ہواہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں