لاہور (پی این آئی) اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ پارلیمان اور عدلیہ میں تاریخی جنگ شروع ہوئی ہے،سیاسی امور کو سیاست میں رہنا چاہیے لیکن یہ عدلیہ میں داخل ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق نامور قانون دان اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے آئین،جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کیلئے گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ملک قرضوں میں جکڑا ہو اہے،ہماری چار نسلیں یہ قرض اتارتی رہیں گی۔اگلی چار نسلوں نے جو کمانا تھا وہ ہم کھا چکے ہیں،ہمیں ملک چلانے کیلئے اب مزید بھی قرضے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے ادارے ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں،ہمیں سوچنا ہو گا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہو گی یا نہیں؟ کیا پنجاب اور کے پی میں 90 دن میں الیکشن ہونے چاہیے یا نہیں؟ یہ آئین کا تقاضا ہے۔ایک طرف سے انتخابات التوا کیس میں فل کورٹ کا مطالبہ کیا گیا،اگر چیف جسٹس فل کورٹ بناتے تو دوسروں نے کہنا تھا کہ دو ججز کو نکالو۔اعتزاز احسن نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آئین کہتا ہے 90 روز میں الیکشن کراؤ لیکن وزیراعظم کہتا ہے ہم اس بینچ کو نہیں مانتے،سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ 14 مئی کو الیکشن ہوں گے تو اسی تاریخ کو ہوں گے،جو عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گا وہ نا اہل ہو جائے گا۔ قبل ازیں اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کو آئین قانون پرعملدرآمد کیلئے وزیراعظم کو طلب کرنا چاہیئے،وزیراعظم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے،الیکشن سے فرار کیلئے فراڈ کرنے پران کی پراسیکیوشن ہونی چاہیئے۔انکا کہنا تھا کہ اس وقت ایک طرف نظریہ ضرورت اور دوسری طرف آئین ہے،بنچ میں کتنے جج تھے یہ الگ ایشو ہے،پہلا ایشو 90 روز میں الیکشن گا،اب 90 روز میں الیکشن کا وقت گزر چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں