کراچی(پی این آئ) سندھ کابینہ نے سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کیلیے مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے،کابینہ نے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے لیے بائیو گیس پلانٹ لگانے کے لیے سلاٹر ہاس کی اراضی محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کرنے،سندھ میں کم از کم اجرت 26,000 روپے اورزیادہ سے زیادہ اجرت33,491 روپے مقرر کرنے اوربورڈ آف ریونیوسندھ کو وفاقی بورڈ آف ریونیو کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کی تجویزمنظورکرلی ہے۔
اجلاس میں سندھ کے لوگوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے صوبے میں توانائی کی تقسیم کو بہتر بنانے اورغربت کے خاتمے کے لیے سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)کے قیام کے فیصلے کو وزیراعلی سندھ نے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا ہے۔وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، پی ایس سی ایم فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ سندھ میں توانائی کے وسائل کے ساتھ ساتھ کوئلہ، شمسی اور ہوا کی ایک پوری ویلیو چین موجود ہے، جس میں فضائی، زمینی اور سمندری راستوں سے سستی رسائی ہے، جس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے لیے سندھ گرڈ کمپنی کے ٹرانسمیشن نیٹ ورک کے ذریعے صوبے کے گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین کی طلب کو مناسب قیمت پر پورا کیا جا رہا ہے۔امتیاز شیخ نے کہا کہ صوبائی پاور پراجیکٹس باالخصوص قابل تجدید منصوبوں کو درپیش رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ہوا اور شمسی توانائی، قومی فریم ورک کے اندرجنریشن کیپیسیٹی ایکسپینشن پلان 2021 میں عدم شمولیت کی وجہ سے وفاقی اداروں کی طرف سے کچھ مسائل ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور ریگولیشن کے لیے ایک جامع قانونی، پالیسی، اور ریگولیٹری فریم ورک وضع کیا جائے تاکہ توانائی کی مساوات کو یقینی بنایا جا سکے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن (7) (4) کے تحت صوبوں کو بجلی گھر اور گرڈ اسٹیشن بنانے اور صوبے کے اندر استعمال کے لیے ٹرانسمیشن لائنیں بچھانے کی اجازت دی گئی ہے اور صوبے میں بجلی کی تقسیم کے لیے ٹیرف کا تعین کریں۔ کابینہ نے تفصیلی بحث کے بعد سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی۔ وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ 503.2 ملین ڈالر کی لاگت سے اے ڈی بی اور شریک فنانسر بشمول اے آئی آئی بی، اے ایف ڈی اور جی سی ایف کے تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانس کراچی اس منصوبے کے لیے ایک عمل درآمد کرنے والی ایجنسی تھی۔علاالدین پارک کی اراضی جو مسامیت ڈپو کے قریب ہے کو پروجیکٹ کے دوسرے ڈپو کے طور پر استعمال کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی درخواست پر کابینہ نے علا الدین پارک کی 16 ایکڑ اراضی محکمہ ٹرانسپورٹ کو فراہم کرنے کی تجویز کی منظوری دی۔
جس پر بس ڈپو،اسٹیجنگ کی سہولت کے طور پرقائم ہوگا، بس ڈپو کی خصوصیات میں بس پارکنگ کی سہولت، بس انسپکشن ایریا، فلنگ اسٹیشن (بائیو گیس)، ورکشاپ، دفاتر، بس واش، اور ویکیوم کی سہولت، واچ ٹاورز، سیکورٹی، اور مین انٹری گیٹس، پانی کی ری سائیکلنگ پلانٹ، اور آگ شامل ہیں۔کابینہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے لیے بائیو گیس پلانٹ لگانے کے لیے سلاٹر ہاس کی اراضی اپنے قبضے میں لینے کی بھی ہدایت کی۔ صوبائی کابینہ نے کرایوں کے فرق کو پورا کرنے کے لیے پیپلز بس سروس کے لیے 246.678 روپے کی سبسڈی کی بھی منظوری دی۔وزیر محنت سعید غنی کی تجویز پر کابینہ نے 42 صنعتوں میں کام کرنے والے ہنر مند کارکنوں کی تین کیٹیگریز یعنی نیم ہنر مند اور انتہائی ہنر مند ورکرز کے لیے کم از کم اجرت کے تعین کی منظوری دی۔کابینہ کی جانب سے منظور شدہ نئی شرح کا اطلاق جنوری 2023 سے 26,000 روپے نیم ہنر مند کارکنوں کے لیے، 31,961 روپے ہنر مندوں کے لیے اور 33,491 روپے انتہائی ہنر مند کارکنوں کے لیے ہوگا۔ مختلف کیٹیگریز کے مزدوروں کی نئی اجرت پر آئندہ مالی سال سے غور کیا جائے گا۔ وزیر ریونیو مخدوم محبوب نے کابینہ کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)ڈیٹا کے لیے دو طرفہ معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ورلڈ بینک کے “پاکستان ریونیو میں اضافہ” پروگرام کے تحت زیادہ سے زیادہ ریونیو جنریشن کے لیے مختلف پبلک سیکٹر اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کے لیے ایک موثر طریقہ کار تیار کرنے کے لیے بورڈ آف ریونیو سندھ کے ساتھ اشتراک کرنا۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ایف بی آر کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔کابینہ نیاس کی منظوری دے دی۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کابینہ کو بتایا کہ HANDS کی گورننگ باڈی نے گڈاپ میں ڈگری دینے والے انسٹی ٹیوٹ `HANDS- Institute of Development Studies (HANDS-IDS) کے قیام کی تجویز دی ہے، سندھ ایچ ای سی نے چارٹر دینے کی سفارش کی ہے۔کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی اور اسے منظوری کے لیے اسمبلی کو بھیج دیا۔سندھ کابینہ نے کابینہ نے محکمہ صحت کی سفارش پر جسٹس عبدالرسول میمن اور ڈاکٹر غلام رسول شاہ کو سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا کمشنر مقرر کرنے کی بھی منظوری دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں