اسلام آباد(آئی این پی)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کم ہوتی ہوئی آمدنی کے سبب ملک میں بدترین غذائی تعلیمی اور نفسیاتی بحران جنم لے رہے ہیں۔آبادی کی اکثریت کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مسئلہ بن گیا ہے ، غریب لوگ بچوں کو سکول سے اٹھا کر کام پر لگا رہے ہیں اور پریشانی کی وجہ سے گھروں اور بازاروں میں لڑائی جھگڑے معمول گئے ہیں۔
سارا ملک مہنگائی کا عذاب بھگت رہا ہے مگر سب سے زیادہ بری صورتحال بلوچستان میں سابقہ فاٹا میں ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں بھوک غذائی قلت اور غذائی عدم تحفظ عام ہو گیا ہے۔ایک طرف عالمی ادارہ خوراک کہہ رہا ہے کہ کم از کم ڈیڑ ھ کروڑ پاکستانیوں کو فوری طور پر پیٹ بھرنے کے لئے مدد اور ستر لاکھ بچوں کوہنگامی طور پر غذائیت کی ضرورت ہے جبکہ دوسری طرف اشرافیہ نے خزانے میں جھاڑو پھیری ہوئی ہے اس لئے عوام کو علاج معالجہ تعلیم پینے کے صاف پانی سمیت کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی ہے تاہم تسلیاں دی جا سکتی ہیں اور سبز باغ دکھائے جا سکتے ہیں۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مہنگائی اور غربت کے اعداد و شمار میں گھپلا کرنے سے ملک میں مہنگائی کم نہیں ہوتی اور اس کے لئے عملی اقدامات کرنا پڑتے ہیں جو اس وقت ممکن نہیں کیونکہ سیاستدان اور متعدد اہم ادارے اقتدار اور طاقت کی جنگ میں مصروف ہیں۔بنگلہ دیش میں غذائی تحفظ غذائی تنوع زچگی اور تولیدی صحت میں پانی تعلیم اور صفائی کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور عوام کی صحت کے لئے آٹے چاول اور خوردنی تیل میں وٹامن شامل کئے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں صورتحال مختلف ہے۔ سب سے زیادہ آبادی اور سب سے زیادہ فلور ملیں پنجاب میں ہیں جہاں آٹے میں ملاوٹ تو عام ہے مگر اس میں ضروری غذائی اجزاء نہیں ملائے جاتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں