اسلام آباد (پی این آئی) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 وزیرقانون نے پیش کیا ، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کراسپیکر کی جانب اچھال دیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل2023 وزیرقانون نے پیش کیا ، اس موقع پر اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شدید نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کراسپیکر کی جانب اچھال دیں۔پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن لغاری احتجاج کا حصہ بننے سے انکار کیا۔ یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی راجان پرویزاشرف کی زیرصدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا،وزیرقانون نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا اور خطاب میں کہا کہ معزز ایوان کی معلومات کیلئے دونوں ایوانوں نے بل پر بحث کی اور منظور کیا، صدر مملکت نے پارلیمان کی قانون سازی پر منفی تبصرہ کیا۔صدر مملکت نے جو چٹھی میں اعتراضات اٹھائے اس کے مطابق صدر نے چٹھی میں اعتراض ایبل زبان استعمال کی۔ صدر مملکت کو سیاسی ورکر کی بجائے ریاست کا سربراہ بن پر کام کرنا چاہیے۔
صدر مملکت آئینی ذمہ داری پوری کرتے تعصب کی عینک پہن لیتے ہیں، اپنی جماعت کی سروس شروع کردیتے ہیں، صدر آئین قانون کی پاسداری کیلئے کام نہیں کرتے۔ آرٹیکل 191 کی زبان بڑی سادہ ہے، وہ شروع ہی قانون سے شروع ہوتی ہے جس نے پارلیمنٹ کو پاور دی ہیں، صدر کو آئٹم 55 کو پڑھنا چاہیئے، ہم نے سپریم کورٹ کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے، اور شفافیت لے کر آئے ہیں۔سپریم کورٹ کے کچھ رولز جنرل ضیاء الحق کے دور میں بنائے گئے تھے جس میں اختیارات چیف جسٹس کو دے دیئے گئے۔ قانون سازی کیلئے ملک بھر کی بار اور کونسلز نے بھی مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ میں ون مین شو کا تاثر زائل کرنے کیلئے قانون سازی کی گئی، تمام اختیارات سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز کو دیئے گئے ہیں، دونوں ایوانوں نے سوچ بچار کرکے قانون پاس کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں