اسلام آباد(آئی این پی)سابق وفاقی وزیر و تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری نے کہاکہ سیاسی فیصلہ سازی سیاسی جماعت کا استحقاق ہوتاہے، ایک جج کس طرح ڈکٹیشن دے سکتا ہے؟پنجاب اور خیبرپختونخوا(کے پی) میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، ازخود نوٹس کی کارروائی نے عدالت کو غیر ضروری سیاسی تنازعات سے دوچار کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ردعمل میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سیاسی فیصلہ سازی سیاسی جماعت کا استحقاق ہوتاہے، ایک جج کس طرح ڈکٹیشن دے سکتا ہے؟ جج کی آبزویشن کتنی حیران کن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مسئلہ الیکشن ہیں جج یا بینچ ہمارا مسئلہ نہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اختلافی نوٹ 90 دن کے اندر انتخابات کا اصول تسلیم کیا ہے۔ایک اور انٹرویو میں فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ اسملبیاں تحلیل کرنا، حساب کتاب کی غلط فہمی تھی، ایسی صورتحال کی توقع ہی نہیں تھی کہ حکومت آئین کو نہیں مانے گی اور انتخابات نہیں کروائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ ایک میز پر بیٹھیں اور انتخابات کی طرف جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں