اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا احوال سامنے آ گیا۔اجلاس میں ایم کیو ایم نے عدلیہ سے ٹکراؤ کی مخالفت کی۔ایم کیو ایم نے رائے دی کہ ہمیں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئیے جس سے ٹکراؤ ہو۔اس حوالے سے پی ڈی ایم رہنماکا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم ٹکراؤ نہ کرنے کا کہتی ہے لیکن راستہ نہیں بتاتی۔
اجلاس میں رائے مختلف ہوتی ہے مگر ایم کیو ایم ہمارے ساتھ ہے۔اجلاس میں اکثریت کے فیصلے پر ہی عملدرآمد ہو گا۔ایم کیو ایم پی ٹی آئی رہنما پرویز الہیٰ کے سساتھ بھی رابطے میں ہے۔جب کہ وزیراعظم نے بدھ کو حکومتی اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں جس طریقہ سے کیس کی کارروائی چلی وہ ہم سب کے سامنے ہے، کس طرح چار تین کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا اور کس طرح ریکیوز ہونے والے ججز دوبارہ بنچ میں بیٹھے اور کس طرح جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ کے فیصلے کو پہلے سرکلر کے ذریعے ختم کیا گیا اور پھر کل ایک چھ رکنی بنچ بیٹھا، یہ ساری باتیں وزیر قانون نے احسن طریقہ سے اسمبلی میں بھی بیان کی ہیں اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے بھی اس پر جاندار گفتگو کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک قرارداد پہلے ہی منظور ہو چکی ہے اور امید ہے کہ کل ایک اور قرارداد بھی ہائوس میں پیش کی جائے گی، اس بارے میں وزیر قانون ابھی اجلاس میں گفتگو بھی کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کا کھلواڑ پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، ایسا بھیانک منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، اس صورتحال پر ہر روز قانون دانوں کے ساتھ مشاورت ہو رہی ہے، تین رکنی بنچ جس نے فل کورٹ کی استدعا کو رد کر دیا اور جس نے چار تین کے فیصلے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور جس نے ججز جو ریکیوز کر چکے تھے ان کے بارے میں بھی کوئی بات نہیں کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں