لاہور (پی این آئی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کا کہنا ہے ایم این اے اور ایم پی اے بننے کیلئے جدوجہد نہیں کررہا۔
ایک مقصد کیلئے میدان میں کھڑا ہوں،رہا ہونے کے بعد میری پاس آپشن تھی کہ بیرون ملک چلا جاؤں لیکن میں نے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر حسان نیازی نے اردو پوائنٹ کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں جس شہر جاتا وہاں پہلے ہی ایک ایف آئی آر تیار ہوتی،جہاں ایف آئی آر نہیں ہوتی تھی وہاں دفعہ 144 میں گرفتاری ڈال دی جاتی،جیسے کوئٹہ میں انہیں ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔حکمران آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور مجھے جیل میں رکھنے کیلئے قانون توڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میری نظر میں تو یہ غداری کر رہے تھے،جس دن مجھے بغاوت کے مقدمے میں جیل میں ڈالا گیا اسی روز لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کے سیکشن کو کالعدم کو قرار دے دیا تھا۔نوشہرہ والے مقدمے میں میری ضمانت ہو گئی حالانکہ مدعی خود جیل میں تھا،میرے خلاف مضحکہ خیز ایف آئی آرز درج کی گئیں۔اینکر دانش حسین کے سوال پر عمران خان کے فوکل پرسن نے بتایا کہ حراستی تشدد برداشت میں تھا کہ تو اگلے دن عدالت پیشی پر چہرے پر مسکراہٹ تھی،حراستی تشدد نچلے درجہ کا کریمنل کام ہے،یہ کام کریمنل کرے تو اچھا لگتا ہے۔
ریاست کرے تو اچھا نہیں لگتا،حراستی تشدد میں مجھے نہیں لگا کہ میں ٹوٹ رہا ہوں،میں نے سوچ لیا تھا کہ جھکنا نہیں چاہے ختم ہو جاؤں۔عمران خان ہمارے لیے لیڈر ہے،یہ سمجھے ہی نہیں،دوران حراست سمجھ نہیں آئی کہ کیا پوچھ رہے تھے بس ذہنی ٹارچر تھا۔ اینکر نے سوال کیا کہ کونسے سیل میں رکھا گیا؟جس پر انہوں نے کہا تھانے میں رکھا گیا تھا جس میں اکیلا ہی تھا۔ حسان نیازی نے ایک اور سوال پر کہا کہ جس شخص کے بیان پر مجھے اٹھا گیا وہ زمان پارک میں عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہا تھا،اسے پتہ چلا وہ کوئٹہ میرے پیچھے آیا کیونکہ اس شخص کا غلط بیان حلفی شامل کیا گیا تھا۔عمران خان سے ملاقات کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی،روحانی پہلو پر بھی بات چیت ہوئی،عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے عزت دی ہے تو عاجزی سے چلنا،میں کور کمیٹی کے اجلاس میں گیا تو میرا تالیوں کی گونج میں استقبال کیا گیا۔ اینکر نے سوال کیا کہ کیا جیل سے آنے کے بعد لیڈر زیادہ مقبول ہوتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اس میں کافی حقیقیت ہے،عمران خان نے 7 یا 8 دن جیل کاٹی ہے لیکن مقبولیت ایسی ہے کہ جیسے 25 سال جیل میں قید رہے ہوں۔
حسان نیازی نے عمران خان کے دوبارہ جیل جانے کے سوال پر کہا کہ اللہ نہ کرے وہ جیل جائیں،آگے درندے بیٹھے ہیں،خوشی ہوتی تھی کہ ہم گرفتار ہو گئے لیکن عمران خان نہیں ہوئے تاہم جتنے کیسز ہو گئے ہیں ہو سکتے ہیں عمران خان کو کسی مقدمے میں گرفتار کر لیں۔ اینکر دانش حسین نے سوال کیا کہ گرفتاری پر آپ کے والد حفیظ اللہ نیازی کا کیا رویہ تھا؟ حسان نیازی کا کہنا تھا کہ والد کو میری فکر تھی،ان کی صحت بھی خراب ہو گئی تھی،کوئٹہ میں مجھے دیکھا تو کہا کہ دلیر نکلے ہو تم،والد نے کہا کہ سیاست کرنی ہے تو نظریاتی سیاست کرنا۔حسان نیازی نے دوبارہ گرفتاری کے سوال پر کہا کہ ہم تیار ہیں،میرے پاس آپشن تھی کہ بیرون ملک چلا جاؤں لیکن میں نے انکار کر دیا،میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ایم این اے اور ایم پی اے کیلئے جدوجہد نہیں کر رہا ایک مقصد کیلئے کر رہا ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں