لندن(آئی این پی)قائد مسلم لیگ (ن) و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایک شخص کو اقتدار میں لانے کے لیے دوبارہ جتن کیے جا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت تین ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے،سمجھ نہیں آرہا پارلیمنٹ، حکومتیں کیسے چلیں گی، یہ فیصلہ نہیں ون مین شو ہے،
ایک شخص کو کیسے اجازت دی جاتی ہے کہ وہ وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر قانون، حکومت بن جائے، ریاست کو مفلوج کر کے ایک لاڈلے کے عشق میں سب کچھ کیا جا رہا ہے، ہم ایک انتہائی درد ناک صورتحال سے گزر رہے ہیں، یہی فیصلہ ان کے خلاف چارج شیٹ بنایا جائے، تین ججز نے آئین سے کھلواڑ کیا، کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس کرپٹ جج کا تحفظ کر رہے ہیں، ادارے کا کیا کریں گے، عوام اس تباہی و بربادی کے خلاف کھڑے ہو جائیں، سمجھ نہیں آتی کسی کو حکومت سے نکال دیتے ہیں، کسی کو پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیا جاتا ہے، مجھے سیسلین مافیا اور گاڈ فادر تک کہا گیا، ایک جج وزیراعظم کو کہہ رہا ہے کہ تمہیں پتا ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں کافی جگہ ہے۔منگل کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمروں اور ڈکٹیٹروں کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کر لیا جاتا ہے، کہا جا رہا ہے کہ آئین کے ساتھ جو مرضی کھلواڑ کریں، دہرے معیار کی سمجھ نہیں آ رہی، ہمیں تو ایک منٹ میں نکال دیا تھا۔نوازشریف نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کسی کو حکومت سے نکال دیتے ہیں، کسی کو پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیا جاتا ہے، مجھے سیسلین مافیا اور گاڈ فادر تک کہا گیا، ایک جج وزیراعظم کو کہہ رہا ہے کہ تمہیں پتا ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں کافی جگہ ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قانون پارلیمنٹ نے پاس کیا اس کی بھی کوئی پروا نہیں کی گئی، جو پاکستان میں ہو رہا ہے کسی اور ملک میں نہیں ہوتا، آئین توڑنے والوں کو آئین سے کھلواڑ کرنے کے لیے مہلت دی جاتی ہے۔نواز شریف نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا پارلیمنٹ، حکومتیں کیسے چلیں گی، یہ فیصلہ نہیں ون مین شو ہے، ایک شخص کو کیسے اجازت دی جاتی ہے کہ وہ وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر قانون، حکومت بن جائے، ریاست کو مفلوج کر کے ایک لاڈلے کے عشق میں سب کچھ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک انتہائی درد ناک صورتحال سے گزر رہے ہیں، نواز شریف نے مطالبہ کیا کہ ان تین ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جانا چاہیے، یہی فیصلہ ان کے خلاف چارج شیٹ بنایا جائے۔نواز شریف نے کہا کہ تین ججز نے آئین سے کھلواڑ کیا، کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس کرپٹ جج کا تحفظ کر رہے ہیں، ادارے کا کیا کریں گے، عوام اس تباہی و بربادی کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ فل کورٹ بنانے میں کیا مسئلہ ہے، ہمیں اعتماد ہے، پنجاب حکومت عمران خان کو دینے کیلیے ایم پی ایز کو نااہل کیا گیا، پاکستانی قوم جاگے، ہوش کے ناخن لے۔نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن نے میرے خلاف فیصلے دیئے تھے، میں نے پہلے ہی کہا تھا اس طرح کے فیصلے آئیں گے تو ڈالر 500 روپے کا ہو جائے گا، یہ ظاہری سزا ہمیں دے رہے ہیں لیکن سزا پاکستانی قوم کو مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے مہنگائی مزید بڑھے گی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے تاحیات نااہل کر دیا گیا، ان فیصلوں سے دیکھنا چینی ، آٹا، دالیں، سبزیاں بھی مہنگی ہو جائیں گی۔عدالتیں ڈکٹیٹرز کو نظریہ ضرورت کے تحت تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ہم جیسے وزراء اعظموں کو ایک دھکا اور دیا جاتا ہے، پھانسی لگائی جاتی ہے، ڈکٹیٹروں کو گلے لگایا جاتا ہے، ہار پہنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئین توڑتے ہیں انہیں آئین میں ترمیم کرنے کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں جو تین سال وہ آئین سے جو مرضی کھلواڑ کرلیں کوئی نہیں پوچھے گا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمان کو بے وقت اور مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، پارلیمان کی قانون سازی کو کوئی اہمیت تک نہیں دی جا رہی ہے، چند دن پہلے ہی قانون پاس کیا گیا اس کی بھی کوئی پرواہ نہیں کی جا رہی ہے، آج پارلیمان کو ضرور مزامت دکھانی چاہیے، پاکستان کی بقاء اور زندہ رہنے کیلئے مزاحمت لازمی ہو گئی ہے کیونکہ ایک شخص کو دوبارہ لانے کیلئے سارے جتن ہو رہے ہیں ۔ نواز شریف نے کہا کہ 1953میں نظریہ ضرورت کو لایا گیا اور فائدہ صرف آمروں کو دیا گیا ، کبھی کسی سیاسی وزیراعظم کو نظریہ ضرورت کو فائدہ نہیں ہوا، ججز کا کردار آج بھی ماضی کی طرح کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3ججز کا بینچ 4ججز کا فیصلہ نہیں مان رہا ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ 3ججز کا فیصلہ ہی نہیں ہے، یہ جج صاحبان کی زبان میں ون مین شو ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اگر آج ججز جب کہتے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ہونے والا فیصلہ کالا تھا، تو جواب دیں کہ انہوں نے فیصلے کو سفید کرنے کی کوشش کی، سوموٹو لیا، مجھے انصاف فراہم کرنے کی کوشش کی یا نہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں