اسلام آباد (پی این آئی) پیپلز پارٹی کے رہنما اور نامور قانون دان اعتزازا حسن کا کہنا ہے کہ آج کے فیصلے کے بعد کوئی قانونی آپشن نہیں بچا،سادہ سی بات ہے حکومت الیکشن میں نہیں جانا چاہتی۔
تفصیلات کے مطابق اعتزازا حسن نے کہا ہے کہ یہ ضد کی انتہا کر رہے ہیں جو دو تین دن سے نظر آ رہی ہے،وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان الیکشن جیت سکتا ہے۔آئین کے تحت نگران حکومت صرف تین ماہ کیلئے ہوتی ہے،91 دن پر نگران حکومت غیر قانونی ہو جاتی ہے،نگران حکومت نہیں چھوڑتی تو لوگوں گھروں اور گاڑیوں سے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کہتے ہیں چار،تین کا فیصلہ تھا،یہ توہین عدالت ہے۔7 رکنی بینچ کا فتنہ معاملے کو متنازع بنانے کیلئے چھوڑ گیا،کیا کسی نے 7 ججز کو بیٹھے ہوئے دیکھا تھا۔دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کر سکتا ہوں،اس فیصلے سے سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہو جائے گا،2 معزز جج جو کیس سے الگ ہو گئے تھے تو فل کورٹ بننا چاہیے تھا۔ 4 جج صاحبان کے جوڈیشل فائل پر موجود ہیں،3 ججز نے کہا یہ فیصلے پیٹشن ایبل ہے،9 رکنی بینچ کی فائل میں 2 ججز کا کوئی حکم شامل نہیں۔انہوں نے کہا کہ ابہام دور کرنے کیلئے فل کورٹ بننا چاہیے تھا جو نہیں بنا۔
ہمارے ملک کی اعلٰی ترین عدالت میں تقسیم ہے،تقسیم کا تاثر ختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ وزیر قانون نے بتایا کہ چیف جسٹس نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے پر 6 رکنی بینچ بنا دیا،فیصلے سے متعلق 6 رکنی بینچ بننا اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تصدیق ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں