اسلام آباد (پی این آئی) سینئر لیگی رہنما آصف کرمانی نے اعتراف کیا ہے کہ ہم سے فاش غلطی ہو گئی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم نے عمران خان کی حکومت کو آئینی طور پر فارغ کیا تھا تو ہمیں فورا انتخابات کرا دینے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہی نواز شریف کی خواہش تھی، میں نے بھی ان کی خدمت میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ الیکٹورل ریفارمز کر کے فوری انتخابات کرا دیئے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے میری اس بات کی مجھے سزا بھی ملے مگر کچھ لوگوں نے نواز شریف کو بے بس کیا، نواز شریف اپنے فیصلے ٹھونستے نہیں ہیں، پی ڈی ایم میں موجود اکثریت نے حکومت کرنے کی رائے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت انتخابات کرا دیئے جاتے تو مسلم لیگ ن بھاری اکثریت سے جیتی اور آج ن لیگ کی حکومت ہوتی۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نظریے کیلئے جیل جانا باعث توقیر ہے، میں نے کسی کرمنل کیس میں جیل نہیں کاٹی، عزت مآب چیف جسٹس بتائیں کہ میرٹ پر ضمانت حاصل کرنا ندامت کی بات ہے یا عزت و توقیر کی۔وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک ایسا جج جس کے خلاف بہت حد تک سخت الزامات لگے ہیں، آپ اُس کو ساتھ بٹھا کر قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران اور ان کی اہلیہ کے وکیل کہتے ہیں کہ عمران نیازی کی اہلیہ پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، اگر ایسا ہے تو نواز شریف کی بیٹی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھی، لیکن مریم نواز کو جیل سے گرفتار کر لیا گیا، یہ دہرا معیار نہیں چلے گا، یہ پاکستان کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ تین رکنی بینچ پر حکومتی اتحاد نے عدم اعتماد کیا ہے، کاش اب بھی چیف جسٹس اس پر فل کورٹ بنا دیں، فل کورٹ بن جائے تو فیصلہ پوری قوم کیلئے قابلِ قبول ہوگا۔ موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب میں تمام اراکین کو اسلام آباد میں ہی رہنےکی ہدایت کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں