اسلام آباد ( پی این آئی) قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ الیکشن ہونے چاہئیں اس کا علاج ڈائیلاگ ہیں،ہم تو روز کہتے ہیں بات چیت ہونی چاہیے۔عمران خان شرائط رکھتے ہیں اور گالیاں دے کر بات کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مشیر امور کشمیر اور رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ایک جماعت کو سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع مل گیا،اسد عمر نے جو بیان دیا وہ بھی درست نہیں،حکومت کو بھی اسی طرح بات کرنی چاہیے،انتخابات ملتوی کیس میں فریق صرف الیکشن کمیشن نہیں ہے۔اس کیس کی متاثر فریق سیاسی جماعتیں ہیں،جس طرح اسد عمر کو عدالت میں اپنا مؤقف بیان کرنا کا موقع ملا اس طرح دیگر جماعتوں کو بھی موقعہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ پر جو مؤقف اسد عمر نے پیش کیا وہ درست نہیں،جون کے اندر اگلے الیکشن کا بجٹ بھی آ جانا ہے۔آئین کے اندر الیکشن کا تقاضا موجود ہے،آئین 90 روز میں شفاف الیکشن کا تقاضا کرتا ہے،قانونی پیچیدگیوں سے ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ایک اور بحران کا شکار نہیں ہونا چاہیے،بحران حل ہونے چاہئیں،سوال یہ ہے کہ ملک میں ٹھہراؤ آئے گا یا تناؤ بڑھے گا،عمران خان جیتے یا ہم دونوں صورتوں میں ٹھہراؤ نہیں آئے گا۔ قبل ازیں رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عمران کے پاس معیشت کو بحال کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
عمران خان نے اپنی پارٹی کے دوراقتدار میں معیشت کو تباہ کیا اور اس کی بہتری کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ اس کی بجائی عمران خان نے اس وقت کے امریکہ، چین اور آئی ایم ایف جیسے اہم اتحادیوں کو اپنی غیر پختہ سیاست اور غلط خارجہ پالیسی سے ناراض کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی اقتدار کے لالچ میں پاکستان کو خطرے میں ڈا لنا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں