کراچی (پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج آپ کا اپنی ذات اور ساتھی جج صاحبان کے حوالہ سے جذباتی ہونا اچھا لگا، مگر رمضان میں اللہ کو گواہ کر کے بتائیں کہ میری ایمان داری اور بےگُناہی کا مکمل یقین ہونے کے باوجود مُجھ پر ہونے والے ظُلم پر کبھی آپ کو ترس آیا ؟۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں پنجاب اور خیبر پختونخواء کی اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف دائر کی گئی پی ٹی آئی کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران ایک موقع پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال شدیدجذباتی ہوگئے تھے اور فرط جذبات سے انکی آواز بھرا گئی اور آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرا بھی دل اور جذبات ہیں، تنقید کا جواب بھی نہیں دے سکتے، ایک جج کو سزا دینے کا کہاجارہا ہے، ادھر ادھر کی باتوں سے جذباتی ہوگیا تھا جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل اور سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر روسٹرم پر آگئے اور چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھری عدالت میں آنسو نہیں بہانے چاہئیں،آپ جذباتی ہوسکتے ہیں تو ہم بھی جذباتی ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کو بھری عدالت میں آنسو نہیں بہانے چاہئیں، منصف جذباتی نہیں ہوتا، غلط کام ہو رہے تھے تو آپکو روکنا چاہیے تھا، آئین کے روشنی میں فیصلے کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں