لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے انتخابات سے متعلق کیس پرفل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا ہے، یہ قومی مسئلہ ہے کوئی ٹرک یا ریڑھی والے کا معاملہ نہیں ہے، یہ تین رکنی بنچ کیوں؟ جو بنچ قبول نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟
انہوں نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب متفق ہیں انتخابات سے متعلق کیس پرفل کورٹ بنایا جائے، سپریم کورٹ میں بہت سارے جج صاحبان ہیں، یہ تین کیوں؟ ہر بنچ میں یہ تین جج پاکستان کے مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں، 2017 میں بھی اسی طرح کا بنچ بنا تھا، میں قوم سے کہتا ہوں آنکھیں کھولو، یہ پاکستان کے ساتھ بڑا گھناؤنا مذاق ہورہا ہے، 2017 تک پاکستان خوشحال تھا، لوگ پیٹ بھر کے روٹی کھاتے تھے، ڈالر 105 روپے، سبزی 10 روپے کلو ملتی تھی، ہمارے دور میں دہشتگردی ختم ہوچکی تھی، انہی بنچز کے فیصلوں نے پاکستان کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ، جسٹس عظمت شیخ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، یہ جواب دیں گے کہ نوازشریف کو کیوں نااہل کیا تھا، آج پاکستان ایک ایک ڈالر کی بھیک مانگ رہا ہے، پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہونے والا تھا، عوام کو اس فیصلے سے بچنا ہوگا اور کھڑے ہوجانا چاہیئے، اگر خدانخواستہ یہ فیصلہ آیا تو ڈالر 500 روپے ہوجائے گا، سونا فی تولہ 50 ہزار تھا، آج 2 لاکھ 17 ہزار ہوچکا ہے، غریب اپنی بچیوں کی شادی کیسے کرے گا؟ یہ باتیں حکمران طبقے کو سمجھ نہیں آئے گی۔لوگوں کے پاس علاج معالجے اور بجلی کے بل دینے کے پیسے نہیں ہیں۔ یہ ایک بندے کی خاطر سیاست ہورہی ہے۔
جسٹس شوکت صدیقی، اور جنرل باجوہ جو باتیں کررہے ہیں اس پر سوموٹو نہیں بنتا؟ لیکن ان چیزوں کا سوموٹو لے کر مرضی کے فیصلے عوام پر لادے جا رہے ہیں۔ پاکستان عوام پاکستان کو کبھی تباہی سے دوچار نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جو بنچ قبول نہیں اس کا فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنائیں، اس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا، تین ججز کے بنچ میں کیا مصلحت ہے؟ فل کورٹ پر سب کو اعتماد ہے، اس تین رکنی بنچ میں دو جج وہ ہیں جو ہر بنچ میں ہوتے اور نوازشریف کے خلاف بھی فیصلے دیئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں