چیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے کی قانون سازی، صدر عارف علوی دستخط کریں گے یا نہیں؟ اشارہ دیدیا

اسلام آباد(آئی این پی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا اختیار محدود کرنے کی قانون سازی کی ٹائمنگ ایک سوالیہ نشان ہے؟، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، بل پر دستخط کرنے کا فیصلہ اس وقت کروں گا جب یہ میرے پاس آئے گا، دعا ہے کہ ججز آپس میں اشتراک پیدا کریں، اکتوبر میں بھی الیکشن کا انعقاد خطرے میں نظر آرہا ہے۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے از خود نوٹس لینے کا اختیار واپس لینے سے متعلق قانون سازی کے وقت پر سوالیہ نشان ہے، اگر قانون سازی پہلے ہوتی تو کوئی سوال نہ اٹھاتا لیکن کرائسز کے موقع پر ایسا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط میں ترمیم کے حوالے سے ادارے سے بھی مشاورت ضرور ہونی چاہیے تھی۔ صدر مملکت نے کہا کہ نئی ترامیم کو اسمبلی نے منظور کرلیا ہے اور اس کا ڈرافٹ پڑھا ہے، اس پر دستخط کرنے سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، میں چاہتا ہوں کہ کوئی مثبت کردار ادا کروں، مزید کرائسز نہ پیدا کروں، خواہش ہے کہ معاملے پر سب سے مشاورت ہو جائے اور اس کے بعد خوشی سے اس کو حل کرلیا جائے کیونکہ میں کوئی رائے بھی پیش کروں تو کہہ دیا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کی لائن ہے، میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنی رائے آزادانہ رائے پیش کروں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے اعلان پر فیصلہ سپریم کورٹ نے دینا ہے لیکن معاملے کو کھچڑی بنانے میں سارے ادارے شامل ہیں اور قوم کے سامنے کنفیوژن بنادیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج بھی ملک میں غیر جمہوری قوتوں کے کردار بڑھنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں، آج سیاستدانوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ آئین کو مسخ نہ کریں، مل بیٹھ کر کچھ کمپرومائز کر کے ملک کو آگے بڑھائیں اور ملک کو بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی تمغوں کے حوالے سے آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے، آئین میں واضح موجود ہے کہ نمایاں کارکردگی دکھانے والوں و تمغہ صرف صدر کی جانب سے دیا جائے گا،وزیراعظم یا کابینہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان جب وزیراعظم تھے تب بھی کہا تھا کہ تمغوں کے معاملے میں درست طریقہ کار نہیں رکھا جا رہا ہے لہٰذا معاملے کو دیکھا جائے آج بھی کہتا ہوں کہ معاملے پر قواعد و ضوابط کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں