اسلام آباد (پی این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مارشل لاء کے خطرات منڈلا رہے ہیں، جب جمہوری فورسز آپس میں لڑیں تو غیرجمہوری قوتوں کو کردار بڑھ جاتا ہے، چلو میں کہتا ہوں کہ مارشل لاء کا خطرہ نہیں ہے لیکن آئین کو دبایا نہ جائے، یہ بڑا سنجیدہ ایشو ہے۔
انہوں نے سینئر صحافی حامد میر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سمجھتی ہے الیکشن ہوئے تو ان کا صفایا ہوجائے گا۔ عمران خان سے بھی کہا کہ مجھے اکتوبر کے الیکشن پر خدشہ ہے، اکتوبر میں بھی الیکشن نظر نہیں آرہے، عمران خان کو اسمبلیاں توڑنے سے قبل ہی بتا دیا تھا، موجودہ حکومتی سمجھتی ہم نے قربانی دی اور ملک سنبھالا، لیکن عوامی رائے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحاتی بل کی ٹائمنگ بہتر ہوسکتی تھی، عدالتی اصلاحاتی بل ابھی دیکھا نہیں،کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے، توہین عدالت کس پر لگے گی یہ تو سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بحران کا سامنا ہے مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہوں،اداروں پر بھی جب دباؤ پڑتا ہے تو دراڑیں نظر آنے لگتی ہیں، اداروں میں آج کل پریشانی کے یہ کریکس نظر آرہے ہیں، پولرائزیشن خطرناک ہے،قوم کے اندر وہی پریشان ہے جو اداروں میں تقسیم ہے، قوم سمجھتی ہے کہ کوئی ذمہ درانہ بات ہو، الیکشن کیلئے کسی نے کہا کہ سکیورٹی نہیں دے سکتے کسی نے کہا کہ فنڈز نہیں ہیں،کسی نے کہا کہ ہم جج نہیں دے سکتے۔ اگر الیکشن اس چیز پر منحصر ہوگا تو پھر ہر حکومت اپنی مدت بڑھانے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن سے استحکام آئے گا میں نہیں کہہ نہیں سکتا، لیکن مینڈیٹ ضروری ہے، کیونکہ جو آئی ایم ایف کے ساتھ وعدے کئے گئے اس کیلئے ضروری ہے قو م کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں مارشل لاء کے خطرات منڈلا رہے ہیں، جب جمہوری فورسز آپس میں لڑیں تو غیرجمہوری قوتوں کو کردار بڑھ جاتا ہے، چلو میں کہتا ہوں کہ مارشل لاء کا خطرہ نہیں ہے لیکن آئین کو دبایا نہ جائے، یہ بڑا سنجیدہ ایشو ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں