اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔قومی اسمبلی میں قانون سازی کا عمل جاری ہے جس کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات کا بل پیش کر دیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہسپتال میں پارکنگ سہولیات نہ ہونے پر سوموٹو نوٹس لیے گئے، ازخود نوٹسز پر کافی تنقید ہو رہی ہے۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے موجودہ رولزمیں سوموٹو کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے، ماضی میں فرد واحد نے اس اختیار کو ایسے استعمال کیا جس سیادارے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا، 2018 میں بار کونسل نے کہا پارلیمان اس بارے سوچے، بینچز کی تشکیل کیسے ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ لوگوں کیساتھ بہت ناانصافیاں بھی ہوئیں، اگر سپریم کورٹ سے فیصلہ آئے تو انٹرا کورٹ اپیل بھی ہونی چاہیے، ماضی میں بعض ازخود نوٹس جگ ہنسائی کا سبب بنے، گزشتہ روز 2 ججز صاحبان کے موقف سے تشویش کی لہر پیدا کر دی۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ایک اندیشہ پیدا ہوگیا کہیں خدانخواستہ فرد واحد کے اختیار سے اعلی عدلیہ کی شہرت کو کوئی نقصان نہ پہنچے، ہم نے اصلاحاتی بل پیش کیا ہے۔ وزیر قانون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو با اختیار بنانا پارلیمان کا کام ہے اور اس کی بہتری کیلئے قانون سازی بھی اسمبلی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے آرٹیکل 184میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے، ماضی میں از خود نوٹس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، چھوٹے چھوٹے معاملات یہاں تک کہ کسی مریض سے شہد کی شیشی پر بھی از خد نوٹس لیا گیا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 184 میں ترمیم کرتے ہوئے چیف جسٹس سے ون ہینڈڈ از خود نوٹس کا اختیار واپس لیا جا رہا ہے،نئی ترامیم کے تحت ایک کمیٹی قائم کی جا رہی ہے جس میں چیف جسٹس اور اگلے دو سینئر جسٹس کمیٹی کا حصہ ہوں گے، کمیٹی آرٹیکل 184کے اندر موجود قواعد و ضوابط کو پوراکرنے از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی۔ وزیر قانون نے کہا کہ نز خود نوٹس اختیار میں اصلاحات کا مقصد سپریم کورٹ کے تقدس کو بحال کرنا اور وکلاء کے مطالبے کو پورا کرنا ہے جبکہ حال ہی میں عدالت کے کچھ کیسز کے فیصلے سے بھی ملک میں بحرانی کیفیت ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ دونوں اصلاحاتی و ترمیمی بل کو کمیٹی کو بھیج کر ان کی رائے ضرور لینی چاہیے اور بدھ کو کمیٹی اس پر غور کر کے اپنی سفارشات قومی اسمبلی کو جمع کرا دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں