اسلام آباد ( پی این آئی)پاکستان میں 64 فیصد آبادی کی عمر 30 برس سے کم ہے ۔ ہر سال 40 لاکھ نوجوان روزگار کی عمر میں داخل ہوتے ہیں جن میں سے صرف 39 فیصد کو روزگار نصیب ہوتا ہے ۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق تقریباً نصف پاکستانی نوجوانوں کے پاس تعلیم ہے نہ ہی روزگار اور نہ ہی انھیں کوئی ٹریننگ ملتی ہے۔ایسے میں انھیں پاکستان میں رہتے ہوئے اپنا مستقبل تاریک نظر آتا ہے ۔ وہ بیرون ملک جانے کے خواب دیکھنا شروع کردیتے ہیں ،
چاہے وہ غیر ملک اٹلی یا ایسا ہی کوئی دوسرا ملک کیوں نہ ہو ، جو خود معاشی بحرانوں کا مسلسل شکار ہے۔تاہم پاکستان چھوڑنے کے خواب دیکھنے والے کہتے ہیں کہ معاشی بحرانوں میں گھرے غیر ملک بھی پاکستان سے بہتر ہی ہوں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے برسوں سے نوجوانوں میں ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے کا رجحان زور پکڑتا جا رہا ہے۔ سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوان بھی ملک میں رہنے کو تیار نہیں ہیں۔
وہ بھی حالات سے سخت مایوس ہو رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ ان کی مایوسی سے پاکستان کو کیا نقصان پہنچ رہا ہے ؟ اور ان کی مایوسی کا علاج کیا ہے؟حالیہ ایک سروے کے مطابق ہمارے پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو2021 ء سے ایک خطرناک رجحان دیکھنے کو ملا ۔ رجحان یہ ہے کہ ہمارا پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ پہلے پاکستان اور بیرون ممالک میں روزانہ کم و بیش 20 ہزار پاسپورٹ بناتا تھا لیکن گزشتہ سال سے یہ تعداد بڑھ کر 30 ہزار روزانہ تک پہنچ گئی ہے ۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ بڑی تعداد میں نوجوان پاسپورٹ کے حصول کے لئے درخواستیں جمع کرارہے ہیں ۔
پاسپورٹ بنوانے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں ۔اعداد و شمار کے مطابق صرف 2022ء میں سات لاکھ 65 ہزار لوگ پاکستان چھوڑ کر دیگر ممالک میں چلے گئے ہیں ۔ ان میں ڈاکٹرز، انجینئرز اور آئی ٹی ماہرین کی بہت بڑی تعداد شامل تھی ۔یاد رہے کہ سن 2021ء میں پاکستان چھوڑنے والوں کی تعداد 225000 تھی جبکہ 2020ء میں امیگرینٹس کی تعداد 288000 تھی ۔ 2019ء میں سوا چھ لاکھ پاکستانی باہر گئے ۔اس سے پہلے2018ء میں تین لاکھ 82 ہزار ، 2017
ء میں چار لاکھ 96 ہزار ، 2016ء میں آٹھ لاکھ 39ہزار ، 2015ء میں نو لاکھ 46ہزار ، 2014ء میں سات لاکھ 52ہزار ، 2013ء میں چھ لاکھ 22 ہزار ، 2012ء میں چھ لاکھ 38ہزار ، 2011ء میں چار لاکھ 56ہزار ، 2010ء میں تین لاکھ 62ہزار اور 2009ء میں چار لاکھ سے کچھ زیادہ پاکستانی بہ سلسلہ روزگار بیرون ملک گئے ۔’بیورو آف امیگریشن‘ کے مطابق پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جانے والوں کی زیادہ تر تعداد مشرق وسطیٰ کے ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات منتقل ہو گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں