لاہور (پی این آئی) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان زمان پارک یا ایوان صدر میں محفوظ نہیں تو منصورہ آجائیں، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی مارشل لاء کی جانب بڑھ رہے ہیں، سب اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر الیکشن کی بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موٹرسائیکل والے 100روپے سستا پیٹرول والے پمپس ڈھونڈ رہے ہیں، حکومتی اعلانات اور وعدے جھوٹ پر مبنی ہیں، عوام کو مفت نہیں سستا آٹا چاہیئے، حکومت کو ایسے مشورے کون دیتا ہے، حکومت کو اپنی مراعات ختم کرنی چاہئے تھیں، پی ٹی آئی دور میں دوائی بحران آیا تو پتا چلا وزیر خود ملوث ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کمال کردکھایا کہ ادارے ہمیں سہولت نہیں دیتے، الیکشن کے علاوہ ملک کے مسائل کا کوئی حل نہیں، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن کرانا بھی کوئی حل نہیں، افسوس نگران حکومت بھی نگران نہیں ہے، ان کے اقدامات سے نہیں لگتا کہ یہ الیکشن کرانے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی مارشل لاء کی جانب بڑھ رہے ہیں، سب اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر الیکشن کی بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایک سیاسی لیڈر کے کیسز پر فوری ریلیف دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانتی تو بغاوت ہوگی۔
عمران خان زمان پارک یا ایوان صدر میں محفوظ نہیں تو منصورہ آجائیں۔ جماعت اسلامی کی پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے پورا ملک مہنگائی کی آگ میں جل رہا ہے، آٹے کی لائنوں میں موت بک رہی ہے، پانچ غریب شہید ہو گئے، پی ڈی ایم حکومت ناکام ترین، قوم کے لیے بوجھ بن گئی۔ حکومت اور الیکشن کمیشن کا انتخابات سے فرار سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی اور آئین شکنی ہے، ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ قومی انتخابات کی طرف جایا جائے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی سیز فائر کریں، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں گھسیٹنے کی بجائے پارلیمنٹ میں مشاورت کی جائے، تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اور مرکزی، بلوچستان اور سندھ اسمبلیاں تحلیل کرکے عوام کو آزادانہ اور طریقے سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے، ایسا نہیں ہوتا تو پہلے سے ہی کمزور جمہوری نظام کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی حالات کو مارشل لاء کی جانب بڑھا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی انتخابات کے لیے تیاری مکمل ہے، ہم نے انقلابی منشور پیش کردیا، 23 مارچ سے گھر گھر دستک الیکشن مہم کا بھی آغاز کر دیا۔
اپنے جھنڈے اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ انتخابات میں جائیں گے، کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان ہماری منزل ہے۔ منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی جاوید قصوری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت پی ڈی ایم کا حصہ ہے، ان کے اعلانات سے لگتا ہے کہ وہ لمبے عرصے کے لیے آئے ہیں، واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک ایک جمہوری پراسس کے ذریعے وجود میں آیا اور جمہوری عمل سے ہی قائم رہ سکتا ہے، ماورائے آئین اقدامات سے گریز کیا جائے، اس کے نتائج بھیانک ہوں گے، ہم آئین شکنی کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری کرتیں تو حالات ایسے نہ ہوتے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسے میں حکومت کی جانب سے روڑے اٹکانے کی مذمت کی اور کہا کہ پرامن جلسے جلوس ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ منصورہ دارالامن ہے، سابق وزیراعظم عمران خان سمیت جو بھی سیاسی رہنما یہاں آ کر رہنا چاہے رہ سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کمرتوڑ مہنگائی نے لوگوں کے لیے سحر اور افطار بھی مشکل بنادیا، غریب بچوں کو آٹانہیں اپنے والدین کی لاشیں مل رہی ہیں، حیران ہوں کہ یہی پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کررہی تھیں۔ ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکومت پی ٹی آئی کا تسلسل، پی ٹی آئی2018ء میں ن لیگ کا اور 2013ء میں وجود میں آنے والی لیگی حکومت پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کا ہی دوسرا نام تھا، یہ سب لوگ اپنا پروٹوکول، مراعات، لگژری گاڑیاں، محلات چھوڑنے کو تیار نہیں، یہ بیرون ملک اپنی اربوں کی جائدادوں میں سے بھی عوام کی خاطر جس کا درد رکھنے کا یہ ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار دعویٰ کرتے ہیں کچھ قربان کرنے کو تیار نہیں، یہ مافیاز ہیں جو مصنوعی بحران پیدا کرکے خود کماتے ہیں اور غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہیں، وزیراعظم بتائیں کہ جس ملک میں معاشی بحران ہو وہاں جہازی سائز 85 رکنی کابینہ کا کیا کام ہے؟ امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ گوادر کے حقوق کی آواز مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو رہا کیا جائے، انہیں جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھا گیا ہے۔
نجی جیلیں چلانے والے سردار اور ایک سیاسی لیڈر کو بیسیوں مقدمات میں ضمانتیں مل رہی ہیں مگر مظلوموں کی آواز بننے والے پابند سلاسل ہیں۔ انہوں نے کراچی بلدیاتی الیکشن کی تکمیل میں تاخیر پر الیکشن کمیشن پر تنقید کی اور سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بھی خبردار کیا کہ وہ شہریوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے اور زور زبردستی سے نتائج تبدیل کرنے کی کوششیں ترک کردے، کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں